کالم و مضامین
امجداسلام امجد……..کچھ لمحے بڑے حسین ہوتے ہیں

تحریر، نثاربیٹنی
(جنرل سیکریٹری بیٹنی پریس کلب)
غالبا” 2000ء کی بات ہے میں ریڈیو پاکستان لاہور کے معروف پروڈیوسر جناب آفتاب اقبال صاحب کے دفتر میں انکے اگلے ریڈیائی ڈرامہ ” چاچا بندوبستی” پر ان سے گفتگو کررہا تھا جسکے ایک کردار کے لیے میرا آڈیشن لیا گیا تھا اور میں بطور صداکار/اناونسر منتخب ہوگیا تھا، اس ریڈیو ڈرامہ میں میں(نثاربیٹنی) نے جمال نامی صحافی کا اہم کردار ادا کیا تھا، اس ڈرامہ میں مرکزی کردار طارق مصطفی، وحیدبٹ، میمونہ(کراچی کی مہمان صداکارہ)، علی محمد اور نثاربیٹنی نے ادا کیے تھے، اسی دوران آفتاب اقبال صاحب کے دفتر سے میں نے پی ٹی وی سینٹر لاہور فون کیا اور پروڈیوسر اسلم خاور سیال صاحب کی موجودگی کا معلوم کیا جواب ہاں میں آنے پر میں نے آفتاب اقبال صاحب سے کچھ وقت کی معذرت چاہی اور پی ٹی وی سینٹر چلاگیا، اسلم خاور سیال صاحب ان دنوں نوجوانوں کا پروگرام “شوجوان” اور نئے گلوکاروں پر مشتمل موسیقی کا پروگرام “آبشار” پروڈیوس کررہے تھے، میں نے بھی شوجوان پروگرام میں اپنے بڑے بھائی تاج شعراء سرورجان سرور کیساتھ شرکت کی تھی مجھ سے بڑے بھائی معروف اردو/پشتو شاعر اصغربیٹنی کو بھی اس پروگرام کی دعوت تھی لیکن وہ بوجہ مصروفیت ناآسکے، جسکا انٹری پاس آج بھی بطور یادگار میرے پاس موجود ہے، ریڈیو پاکستان لاہور اور پی ٹی وی لاہور کے بیچ ایک دیوار حائل ہے، میں ریڈیو اسٹیشن سے پی ٹی وی سینٹر گیا، استقبالیہ پر تعارف کرایا اور اسلم خاور سیال کا میرے لیے چھوڑے پیغام کے بارے میں پوچھا تو آگے سے کہا گیا کہ سیال صاحب دفتر میں موجود ہیں اور آپکا انتظار کررہے ہیں، میں داخلہ چٹ لیکر سیدھا اسلم خاورسیال صاحب کے دفتر پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ سنئیر اداکار عابدعلی صاحب مرحوم، پروڈیوسر اسلم قریشی صاحب اور امجد اسلام امجد صاحب بیٹھے ہوئے ہیں، میں سب سے ہاتھ ملاکر نسبتا” پیچھے والی کرسی پر بیٹھ گیا، سیال صاحب نے میرا تعارف کرایا اور امجد اسلام امجد صاحب سے کہا کہ یہ نثار احمد ہے، کالج کا طالب علم اور آپکے ڈراموں کا پرستار ہے جبکہ ڈرامہ میں کام کرنے کا بیحد شوق رکھتا ہے، مجھے فون پر اور ملنے پر ہر وقت تنگ کرتا رہتا ہے برائے مہربانی اگلے ڈرامہ(جب بھی سکرپٹ لکھنا) میں اسکے لیے بھی کوئی کردار نکال لیں،
امجد اسلام امجد صاحب نے وعدہ کیا کہ ابھی میں ایک سکرپٹ پر کام کررہا ہوں چونکہ یہ سکرپٹ تقریبا” مکمل ہوچکا ہے لہذا اگلے کسی سکرپٹ میں ضرور گنجائش نکالونگا، میری امجد اسلام امجد صاحب سے یہ پہلی اور آخری ملاقات تھی جبکہ انکو آخری بار میں نے ریڈیو پاکستان کے پروڈیوسر غالبا” ریاض محمود صاحب یا کمال پاشا صاحب کے دفتر میں دیکھا تھا، اس وقت دن کے 1 بجے تھے اور ہم سب آفتاب اقبال صاحب کے دفتر سے ایک اور پروڈیوسر کیساتھ ریکارڈنگ روم کی طرف جارہے تھے جہاں پنجابی ریڈیو ڈرامہ ” قسمت دی کھیڈ” کی ریکارڈنگ ہورہی تھی، اس ڈرامہ میں غیوراختر صاحب،فریحہ ناز اور میرے سمیت کچھ دیگر صداکار کام کررہے تھے، امجد اسلام امجد صاحب سے یہی ایک ملاقات بہت یادگار اور پرلطف رہی، ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی لاہور کینٹن کی چائے بہت مشہور تھی اور واقعی اچھی چائے اور دودھ پتی بنتی تھی، ہم سب نے اکٹھے چائے پی اور انکے ڈراموں وارث، دن اور دیگر ڈراموں پر کافی گفتگو ہوئی، امجد صاحب جتنی دیر رہے بہت خلوص اور محبت کا مظاہرہ کرتے رہے، وہاں موجود ایک پرائیویٹ پروڈیوسر کی فرمائش پر شعروشاعری بھی ہوئی گوکہ بعد میں امجد صاحب سے ملاقات نا ہوسکی لیکن انکا اندازگفتگو اور اخلاص آج بھی یاد آتا ہے، بہت نفیس، لے دے والے اور اپنے کام سے کام رکھنے والے انسان تھے، اردو ادب انکی خدمات کبھی فراموش نہیں کرسکتا جبکہ پی ٹی وی ڈرامہ انکے احسانات تلے دبا ہوا ہے، انہوں نے اس دور میں ڈرامہ لکھا جب سکرپٹ ہی ڈرامہ کی بنیاد ہوتا تھا اور مصنف کی سکرپٹ پر گرفت ذرا سی بھی ڈھیلی پڑجاتی تو پوری سیریل دھڑام سے نیچھے آگرتی، امجد صاحب کا دور اردو ادب کا شاہکار دور تھا، انکی شاعری اور ڈرامہ نگاری الگ رنگ لیے ہوئے ہوتا تھا، انہوں نے تھوڑا لکھا لیکن منفرد اور یگانہ لکھا، انکے قلم کی مضبوط گرفت کا یہ عالم تھا کہ پی ٹی وی شائقین انکے لکھے ڈرامے کا شدت اور بے چینی سے انتظار کرتے تھے، امجد صاحب اس قبیل کے آخری چند افراد میں سے تھے جنہوں نے اپنے قلم کا استعمال معاشرے کی اصلاح اور قانون و انصاف کا بول بالا کرنے کے لیے کیا، امجدصاحب کے جانے کا دکھ سب کو ہے لیکن اس عالم فنا سے رخصت ہونے والے وہ پہلے یا آخری انسان نہیں ہم سب نے بھی ایک نا ایک دن چلے جانا ہے، امجد صاحب جیسی شخصیات کو ہم اہسے ناکارہ لوگ کسی نا کسی حوالے سے یاد کرہی لیتے ہیں لیکن مستقبل سے پیوستہ ہم لوگوں کو شاید کوئی بھولے سے بھی یاد نا کرے.
کالم و مضامین
اپنے دکھوں کا ہم نے تماشہ نہیں کیا !

شاہ نواز سیال
ریاست کے بڑے ستونوں نے غور کرنے کے لئے بھی بندے رکھے ہوتےہیں رہی بات فکر کی تو انہیں کوئی فکرپہلے سے ہے ہی نہیں۔ وہ فکر سے مراد صرف فکرمندی لیتے ہیں۔ فکرمندی عام لوگوں اور غریب لوگوں کا کام ہے۔ ”بڑے“ لوگ صرف ”کارنامہ“سر انجام دیتے ہیں کام نہیں کرتے۔ کارنامہ یہ کہ وہ حکمران بن گئے , سیاستدان اور قاضی بن گئے نہ وہ عبرت پکڑتے ہیں نہ ذوق رکھتے ہیں۔ جب ذوق کے ساتھ شوق کا لفظ لگتا ہے تو وہ چونکتے ہیں۔ ذوق و شوق نجانے انہوں نے کیا کیا شوق پال رکھے ہیں۔
خیر پارٹی لیڈرز شپ کی کچن کیبنٹ کے لوگ جانتے ہیں مگر وہ صرف پارٹی لیڈرز کو خوش کے لئے میڈیا پر بات کرتے ہیں۔ ذمہ دار صرف یہ بتائیں کہ کیا مہنگائی نہیں ہے؟۔ جب ملک میں ان کی حکومت تھی تو کیا اپوزیشن کے لوگ ان کے خلاف جلوس نہیں نکالتے تھے-
موسمی پرندے آج کل جو کچھ کہہ رہے ہیں اس پر کوئی دانش ور ضرور تبصرہ کرے !
منتخب پارلیمان کی آپس کی رشتہ داریوں کا کوئی بتائے, اسمبلی میں یہ سب دوست تھے اور کبھی کبھی وہاں بھی جاتے تھے جہاں سہولت ملتی تھی ۔ جملہ بازی صرف اس لئے کی جا تی ہے کہ لوگوں میں جوش اور مدھوش قائم و دائم رہے ۔ مہنگائی ریلی , دھرنا ریلی اصل میں یہ اقتدار ریلی ہوتی ہے, اقتدار کی کئ قسمیں ہوتی ہیں سب قسموں کا تعلق شہرت سے ہے اس لیے یہ تماشہ ہر روزلگا رہتا ہے -یہاں طارق متین کی غزل کے کچھ اشعار آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں :
اپنے دکھوں کا ہم نے تماشہ نہیں کیا
فاقے کیے مگر کبھی شکوہ نہیں کیا
بے گھر ہوئے تباہ ہوئے در بدر ہوئے
لیکن تمہارے نام کو رسوا نہیں کیا
گو ہم چراغ وقت کو روشن نہ کر سکے
پر اپنی ذات سے تو اندھیرا نہیں کیا
اس پر بھی ہم لٹاتے رہے دولت یقیں
اک پل بھی جس نے ہم پہ بھروسہ نہیں کیا
اس شخص کے لیے بھی دعا گو رہے ہیں ہم
جس نے ہمارے حق میں کچھ اچھا نہیں کیا
حالانکہ احترام سبھی کا کیا مگر
ہم نے کسی کو قبلہ و کعبہ نہیں کیا
تمام بڑے ستونوں کےپروردہ لوگوں کی حکومتیں مرکز اور صوبوں میں رہیں کوئی ان سے سوال تو کرے کہ آپ نے دودھ کی نہریں کہاں کہاں بہائیں ؟ بابا یہ ملک آپ کا ہے آپ ٹیکس دیتے ہیں آپ جزبات میں آکے مزید قربانیوں سے جذباتی افراد کو نہ نوازیں ملک کے لیے آپ کا صبر کیا کسی قربانی سے کم ہے اور اب جو صورت حال ہے اس کا ذمہ دار کون ہے ؟کون اپنے مفادات کے لیے کتنا استعمال ہوا؟ کس کے ابھی مفادات رہتے ہیں ؟کون مزید آپ کے جزبات سے کھیلنا چاہتا ہے ہمیں اپنی خبر لینا ہوگی استعمال کرنے والے لوگوں کا ماضی گواہ ہے کہ یہ لوگ صرف حکومت اور جمہوریت کو گڈمڈ کرتے ہیں کہ کسی پانچ سال اپنی حکومت کے نکال لیں لوگوں کو آپس میں لڑوا کے جس طرح مکا دکھانے والے حکمران نے حکومت اور ریاست کو گڈمڈ کیا تھا۔ ریاست اور جمہوریت کا برائے نام جمہوری حکمرانوں نے بیڑا غرق کر دیا ہے۔
عمران خان صرف یہی بتا دیں کہ اسلام آباد میں کس رنگ کی دودھ کی نہریں بہاآئے ہیں تاکہ لوگ ایک بار پھر انہیں نہروں میں نہانے کی ایک اور ناکام کوشش کرلیں-
میری تمام ذمہ داروں سے گذارش ہے کہ وہ عوام سے صاف نیت کے ساتھ ملک کی خاطر پکا وعدہ کریں کہ وہ اپنی دولت بیرون ملک سے پاکستان لے آئیں گے- مہنگائی کم ہو جائے گی, پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے مگر مجھے امید ہے کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔ صرف بیانات دیں گے۔ منتخب ہوکر اسمبلی میں یہ تماشا لگائیں گے اور اس طرح پانچ سال گزر جائیں گے مگر اس بار عوام کو امید نہیں ہے کہ 2024 میں ان کے حق میں فیصلہ ہو جائے گا۔
کچھ طاقت ور لوگ ماضی میں اسمبلی میں تو نہیں کہیں اور قانون منظور کراتے تھے جس کی وجہ نظام مفلوج ہوا –
نابالغ سیاست دان ہاتھ ملا کے خوش تھے کہ خوب تماشا لگایا ہے۔
ایسے کھڑے تھے جیسے تصویر بنوانے کے لئے کوئی زور لگاتا ہے مگر بڑے خانوادوں کو اپنی جگہ بنانا آتی ہے۔ سنا ہے بڑے بڑے خانوادے عنقریب وفاداریاں بدل رہے ہیں ۔
سناہے اب جماعت اسلامی عوامی جماعت بنتی جا رہی ہے اگر ایساہے تق اچھی بات ہے۔
ماضی میں لاہور سے عمران خان ,علیم خان کو پسند کرتے تھے وہ تحریک انصاف کے جلسوں اور جلوسوں کے لئے ہر طرح کے تعاون کے لئے تیار ہوتے تھے اب لاہور اس پائے کا بندہ نہیں ۔
مہنگائی کی وجہ سے جلوس نکلتے رہیں گے,عوام ایسا کرکے کیا کرلے گی ؟حکومت صرف ان جلوسوں کا مقابلہ نہیں صرف مہنگائی کا مقابلہ کرنے کی کوشش کریں – اصل کوشش تو یہ ہونا چاہئے کہ مہنگائی کم کی جائے۔ لوگوں کے واویلے کو تو حکمران خاطر میں نہیں لاتے مگر اب کچھ کرنا پڑے گا۔
پہلے کہتے تھے کہ لوگ سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں باہر نہیں نکلتے, عمران خان کا اصل مقصد دوبارہ تنگ گلی سے وزیراعظم بننا ہے۔ اب تو وہ مہنگائی کا رونا رو رہے ہیں۔ پھر مہنگائی کم کرنے کے لئے کیا کریں گے؟ یا پہلے جیسا راگ الاپیں گے !اب لگتا مشکل ہے خیر یہاں کبھی کچھ ناممکن نہیں رہا –
- انٹرنیشنل1 year ago
سری لنکا میں مہنگائی تمام حدود عبور کرگئی ہری مرچ 1700 روپے کلو
- انٹرنیشنل1 year ago
بلغاریہ کی آبادی میں خطرناک حد تک کمی ہو گئی، اقوام متحدہ
- انٹرنیشنل1 year ago
ازبکستان اور تاجکستان ملک کے ہیلی کاپٹر واپس کریں ورنہ نقصان ہوگا، طالبان
- انٹرنیشنل1 year ago
امریکہ میں KFC نے نباتات سے تیار کردہ فرائیڈ چکن پیش کردیا