ماریوپول کی لڑائی اختتامی مراحل میں داخل، قوم پرست مضافات میں فرار
ماسکو(صداۓ روس)
روسی فوج کی جانب سے یوکرین کے محصور شہر ماریوپول کی لڑائیاں آخری مرحلے میں داخل ہو رہی ہیں، روسی فوج نے قوم پرستوں کو شہر کے مضافات میں، صنعتی زون کے قریب دھکیل دیا ہے، اور انہیں مکمل طور پر مسدود کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ اس کا اعلان 4 اپریل کو ایزویسٹیا کے نمائندے رومن پولشاکوف نے جائے وقوعہ سے کیا۔ روسی فوج نے صحافیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ دیواروں کے پیچھے رہیں، بہتر ہے کہ باہر کھلی جگہ پر نہ جائیں۔ روسی فوج کے مطابق یوکرینی عسکریت پسندوں کے قبضے میں اب بھی بلند و بالا عمارتیں موجود ہیں۔ فوج کو میٹر بہ میٹر ان کی صفائی کرنی ہے۔ روسی میرینز میں سے ایک نے صحافی کو بتایا کہ اس آپریشن کے اس مرحلے میں ہم عمارتوں کی گھر گھر تلاشی لے رہے ہیں جس کے لئے ہم جب کسی عمارت کا دروازہ کھولتے ہیں تو اپنے تیکنیکی آلات کا استعمال کرتے ہیں اور دھواں چھوڑتے ہیں تاکہ دشمن کو اچانک کاروائی کر کے قابو میں کیا جا سکے.
یوکرینی قوم پرست اس وقت مقامی رہائشی پناہ گاہوں اور تہہ خانوں میں چھپے ہوئے ہیں جہاں انہوں نے معصوم شہریوں کو انسانی ڈھال بنایا ہوا ہے۔ ان میں سے ایک میں سو کے قریب لوگ ہیں جن میں زیادہ تر بوڑھے اور بچے ہیں۔ مقامی باشندوں میں سے ایک نے بتایا کہ یوکرینی قوم پرست کیسے کام کرتے ہیں۔ ان کے مطابق مردوں کو چھین لیا جاتا ہے، باہر لے جایا جاتا ہے اور گولی مار دی جاتی ہے، جبکہ عورتوں اور بچوں کو زندہ انسانی ڈھال بنے جا رہا ہے. ولادیمیر نامی ایک مقامی باشندے نے کہا کہ وہ کسی کو باہر جانے کی اجازت نہیں، لوگوں کو عمارتوں میں محصور کیا ہوا ہے، یوکرینی شدت پسند مرکزی دروازے کے نیچے بیٹھتے ہیں اس طرف سے جو آتا ہے سب کو مارتے ہیں. ڈی پی آر کی عوامی ملیشیا کے نمائندے ایڈورڈ باسورین نے پیر کے روز بتایا کہ ماریوپول کا مرکز جمہوریہ کی افواج کے کنٹرول میں آ گیا۔