انٹرنیشنل ڈیسک (صدائے روس)
فرانس میں حال ہی میں نپولین بوناپارٹ کا ایک نایاب اور تاریخی خط نیلام ہوا ہے، جس میں انہوں نے 1809 میں کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ پیئس ہفتم کی اغوا کاری میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ نایاب خط فونٹین بلو میں واقع اوسینیٹ نیلام گھر میں 26,360 برطانوی پاؤنڈز (تقریباً 30,000 امریکی ڈالرز) میں فروخت ہوا۔ اس خط کی تاریخی اہمیت نہ صرف اس کی قیمت سے بلکہ اس میں درج نپولین کے بیانات سے بھی واضح ہوتی ہے۔
یہ خط 23 جولائی 1809 کو نپولین نے اپنے قریبی سیاسی و قانونی مشیر ژاں-ژاک-ریجیس دی کامباسیرس کو تحریر کیا۔ اس خط میں نپولین نے صاف الفاظ میں لکھا کہ پوپ پیئس ہفتم کو روم سے فرانس لانے کا فیصلہ ان کی مرضی کے بغیر اور ان کے احکامات کے بغیر کیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں اس اقدام کی اطلاع 10 سے 12 دن بعد ملی۔
نپولین نے اپنے خط میں مزید لکھا: “جب مجھے معلوم ہوا کہ پوپ کو ایک مخصوص مقام پر رکھا گیا ہے، تو میں نے مناسب اقدامات پر غور کرنے کا فیصلہ کیا۔” ان کے اس بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پوپ کی منتقلی اور قید کے عمل سے براہِ راست واقف نہ تھے اور اس سے فاصلہ اختیار کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
یہ خط تاریخی طور پر مزید اہم اس لیے بھی ہے کہ فونٹین بلو، جہاں یہ نیلامی ہوئی، وہی مقام ہے جہاں پوپ پیئس ہفتم کو بعد ازاں قید رکھا گیا تھا۔ اس سے قبل انہیں اٹلی کے شہر ساوونا میں بھی قید میں رکھا گیا تھا، جو اس وقت فرانس کے زیرِ اثر تھا۔
نپولین بوناپارٹ اور کیتھولک چرچ کے تعلقات تاریخ میں خاصی کشیدگی کا شکار رہے۔ 1804 میں نپولین نے پوپ کی موجودگی میں تاج پہن کر خود کو شہنشاہ قرار دیا، جسے چرچ کی روایات کی خلاف ورزی سمجھا گیا۔ پوپ پیئس ہفتم کی گرفتاری اور قید کے معاملے نے اس کشیدگی کو مزید بڑھا دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خط کی نیلامی نہ صرف نپولین کی شخصیت اور طرز حکمرانی کو بہتر سمجھنے میں مدد دے گی بلکہ اس سے یورپی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر روشنی بھی پڑے گی، جب ریاست اور مذہب کے درمیان طاقت کی جنگ اپنے عروج پر تھی۔