اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

گوادر چیمبر کے وفد کا تہران دورہ: تجارت میں انضمام اور تعاون کو فروغ دینے پر زور

تہران (صدائے روس)

تہران – پاکستان کے گوادر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (GCCI) کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے تہران کا باضابطہ دورہ کیا، جہاں انہوں نے تہران چیمبر آف کامرس، انڈسٹریز، مائنز اینڈ ایگریکلچر (TCCIMA) کے اعلیٰ ایرانی تجارتی حکام سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں جانب سے دوطرفہ تجارت کے فروغ، بالخصوص گوادر اور چاہ بہار کی بندرگاہوں کے درمیان تعاون اور سرحدی روابط کو بڑھانے کے عملی امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 

وفد میں نمایاں شخصیات امان اللہ جان بلوچ، جام خالد، شریف مہداد، عبدالغفور کلمتی اور دیگر شامل تھے۔ گفتگو کا مرکز سرحد پار اقتصادی تعاون کو فروغ دینا، اور ایرانی تجارتی نظام میں گوادر کے تاجروں کو مناسب نمائندگی اور مواقع فراہم کرنا رہا۔

 

ملاقات میں گوادر وفد نے باقاعدہ طور پر تجویز دی کہ چاہ بہار کے قریبی ایرانی بارڈر مارکیٹوں میں گوادر سے تعلق رکھنے والے تاجروں کو ترجیحی بنیادوں پر جگہیں، سٹالز اور دکانیں الاٹ کی جائیں تاکہ تجارتی مساوات کو فروغ دیا جا سکے اور علاقائی خوشحالی کے مشترکہ وژن کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔

 

دیگر اہم تجاویز میں کاروباری میلوں اور تجارتی نمائشوں میں شرکت کے لیے ویزا پالیسی کو آسان بنانا شامل تھا۔ وفد نے مطالبہ کیا کہ ایرانی حکام ایونٹ بیسڈ، ملٹی انٹری بزنس ویزے جاری کریں تاکہ دونوں ملکوں کے تاجروں کو باآسانی شرکت کا موقع ملے اور تجارتی سرگرمیاں بلا تعطل جاری رہ سکیں۔

 

ایک اور نمایاں تجویز “مشترکہ تجارتی رابطہ کمیٹی” کے قیام کی تھی، جو دونوں ممالک کے مابین عملی مسائل کا حل نکالے، کسٹمز کے عمل کو آسان بنائے، اور دونوں فریقوں کے درمیان ہونے والے فیصلوں پر عملدرآمد کی نگرانی کرے۔ یہ کمیٹی تہران اور گوادر کے درمیان ایک مستقل رابطہ پل کے طور پر کام کرے گی۔

 

وفد نے ریم دان-گبد اور پیشین-مند جیسے سرحدی کراسنگ پوائنٹس پر بھی بات کی، اور وہاں بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور تجارتی سہولیات کی فراہمی پر زور دیا۔ وفد نے مطالبہ کیا کہ بارڈر مارکیٹوں میں پاکستانی، خاص طور پر گوادر سے تعلق رکھنے والے تاجروں کے لیے مخصوص حصہ مختص کیا جائے تاکہ باہمی تجارت میں توازن قائم ہو۔

 

  • ایرانی حکام نے ان تجاویز کا خیرمقدم کیا اور تعاون کے فروغ کے عزم کا اظہار کیا۔ ایرانی فریق نے تسلیم کیا کہ گوادر اور چاہ بہار کی بندرگاہیں ایک دوسرے کی حریف نہیں بلکہ تکمیلی کردار رکھتی ہیں، جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) اور اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن (ECO) جیسے کثیرالملکی پلیٹ فارمز کے تحت خطے کی تجارت کو تقویت دے سکتی ہیں۔

 

اس کے علاوہ، لاجسٹک حبز، ٹرانزٹ انفراسٹرکچر، اور معاون سہولیات کی مشترکہ ترقی کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا تاکہ زمینی اور بحری تجارتی راستوں کی افادیت میں اضافہ ہو۔ دونوں فریقین نے دو طرفہ سرمایہ کاری، مشترکہ صنعتی زونز، اور تجارتی میلوں کے انعقاد پر بھی اتفاق کیا، جہاں دونوں ممالک کے صنعت کار اور سپلائرز شرکت کر سکیں۔

 

ملاقات کے اختتام پر یہ طے پایا کہ فالو اپ دوروں، تکنیکی وفود، اور منظم رابطہ کاری کے ذریعے اس عمل کو جاری رکھا جائے گا۔ گوادر چیمبر کا یہ دورہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور گوادر کے کاروباری طبقے کی شمولیت کو یقینی بنانے کی سمت ایک اہم پیش رف۔ ت قرار دیا گیا ہے۔

Share it :