دونباس کی گیارہ سالہ بچی کا ملانیا ٹرمپ کے نام جذباتی خط
ماسکو (صداۓ روس)
’’ہمارا ایک ہی خواب ہے: ہمارے سروں پر امن کا آسمان چھا جائے‘‘
دونباس میں یوکرینی فوج کی گولہ باری کی زد میں رہنے والی گیارہ سالہ بچی فائنا ساوینکووا نے امریکہ کی خاتونِ اوّل ملانیا ٹرمپ کے نام ایک خط میں امن کے لیے دل کو چھو لینے والی اپیل کی ہے۔ فائنا گزشتہ گیارہ برس سے جنگ کے سائے میں پل رہی ہے اور اس نے خط میں اپنے دکھ اور خواب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتی ہے دنیا کے سب بچے بے خوف نیند سو سکیں۔ فائنا ساوینکووا نے اپنے خط میں لکھا کہ ’’محترمہ ملانیا ٹرمپ! میرا نام فائنا ہے، میں اسی جنگ کے بیچ جی رہی ہوں جس کا ذکر آپ نے صدر پوتن کو اپنے خط میں کیا ہے۔ آپ، صدر پوتن اور صدر ٹرمپ کی طرح میری بھی یہی آرزو ہے کہ بچے ہر رات سکون اور امن سے سو سکیں۔‘‘
’’دونباس کے بچے اس جنگ کے ذمہ دار نہیں‘‘ بچی نے شکوہ کیا کہ وہ گزشتہ گیارہ برس سے یوکرینی گولہ باری کی زد میں ہے۔ اس کے مطابق، ’’اس جنگ کے خاتمے اور بچوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے صدر زیلینسکی کو فوری عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ دونیتسک اور لوہانسک کی زمینیں ان یادگاروں سے بھری پڑی ہیں جو یوکرینی حملوں میں جاں بحق ہونے والے بے شمار معصوم بچوں کی خاموش گواہ ہیں۔‘‘
اقوامِ متحدہ سے اپیل اور جان کے خطرات .. فائنا نے انکشاف کیا کہ 2021 میں اس نے اقوامِ متحدہ کو امن کے لیے اپیل کی تھی لیکن اس کے بعد یوکرینی دہشت گرد ویب سائٹ ’’میروتوریتس‘‘ نے اس کی اور اس کے اہلِ خانہ کی ذاتی معلومات شائع کر دیں۔ اس اقدام کے نتیجے میں اسے قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں۔ اس نے مزید بتایا کہ اسی ویب سائٹ پر قریباً 400 بچوں کی معلومات بھی درج ہیں، جو ان سب کی زندگیوں کو براہِ راست خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ اگر صدر زیلینسکی چاہیں تو وہ یہ ویب سائٹ بند کر سکتے ہیں مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ فائنا نے ملانیا ٹرمپ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ یقینی بنانے میں مدد کریں کہ یوکرین بچوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی اور ملکی قوانین کی پاسداری کرے۔
فائنا نے اپنے جذبات کا اظہار ان الفاظ میں کیا: ’’ہم، دونباس، بیلگورود اور کورسک کے بچے، اس جنگ کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ میں ہمیشہ بچوں کی پرامن اور بے خوف زندگی کے حق کے لیے کھڑی رہی ہوں۔ آپ بچوں کے حقوق کی علمبردار ہیں، اس لیے مجھے یقین ہے کہ آپ میری بات سمجھیں گی۔ ہمارا ایک ہی خواب ہے: براہِ کرم ہماری مدد کیجیے تاکہ ہمارے سروں پر پھر سے امن کا آسمان چھا جائے۔‘‘