اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

چھ ماہ میں 12 ہزار جرمن کمپنیاں دیوالیہ ہو گئیں, اقتصادی رپورٹ

German chancellor Friedrich Merz

چھ ماہ میں 12 ہزار جرمن کمپنیاں دیوالیہ ہو گئیں, اقتصادی رپورٹ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
اقتصادی تحقیقی ادارے “کریڈٹ ریفارم” کی تازہ رپورٹ کے مطابق جرمنی نے سال 2025 کی پہلی ششماہی میں گزشتہ دہائی کی سب سے بڑی کاروباری دیوالیہ پن کی لہر کا سامنا کیا۔ جمعرات کو جاری کی گئی اس رپورٹ کے مطابق جنوری سے جون 2025 کے دوران تقریباً 11,900 جرمن کمپنیاں دیوالیہ ہوئیں، جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 9.4 فیصد زیادہ ہیں۔ ان متاثرہ کمپنیوں میں لگ بھگ 1 لاکھ 41 ہزار افراد ملازمت کر رہے تھے۔ کریڈٹ ریفارم کے چیف ماہرِ اقتصادیات پیٹرک لڈوِگ ہینتش نے کہا اگرچہ کچھ مثبت علامات موجود ہیں، تاہم جرمنی اب بھی ایک گہری اقتصادی اور ساختیاتی بحران میں پھنسا ہوا ہے۔ کمپنیاں کمزور طلب، بڑھتی ہوئی لاگتوں اور مسلسل غیر یقینی صورتحال کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ صورتِ حال آئندہ چھ ماہ میں مزید خراب ہو سکتی ہے کیونکہ مسلسل بلند سطح پر جاری دیوالیہ پن کا عمل “زنجیری ردعمل” کو جنم دے رہا ہے، جو مزید کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔ اگرچہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں جرمنی کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں معمولی 0.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، تاہم عالمی سطح پر کمزور طلب اور تجارتی پالیسیوں میں غیر یقینی صورتحال جرمن معیشت پر بدستور منفی اثر ڈال رہی ہے۔

آئیفو اقتصادی ادارے” کی جانب سے رواں ہفتے جاری کردہ سروے کے مطابق جرمن برآمد کنندگان کی توقعات جون کے مہینے میں مزید خراب ہو گئی ہیں، کیونکہ امریکہ کے ساتھ ممکنہ تجارتی جنگ کے خدشات نے غیر یقینی کیفیت پیدا کر دی ہے۔ 2024 میں امریکہ جرمنی کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا، اور دونوں ممالک کے درمیان اشیاء کی تجارت کا حجم 253 ارب یورو (تقریباً 280 ارب ڈالر) رہا۔

رواں سال کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے آنے والی تمام اشیاء پر 20 فیصد درآمدی محصولات عائد کیے تھے، جبکہ اسٹیل، ایلومینیم اور گاڑیوں پر یہ شرح 25 فیصد رہی۔ برسلز کی جانب سے جوابی اقدامات کے اشارے کے بعد ان میں سے بیشتر محصولات کو 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا گیا تاکہ مذاکرات کیے جا سکیں، تاہم 10 فیصد بنیادی محصول اور 25 فیصد مخصوص اشیاء پر محصولات اب بھی برقرار ہیں۔

آئیفو کے سروے شعبے کے سربراہ کلاوس وولرابے کے مطابق امریکہ کی جانب سے محصولات کی دھمکیاں اب بھی برقرار ہیں، اور یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس غیر یقینی صورتحال کے باعث برآمد کنندگان کی توقعات گر گئی ہیں، اور برآمداتی توقعات کا انڈیکس مئی کے -5.0 پوائنٹس سے کم ہو کر جون میں -7.4 پوائنٹس پر آ گیا ہے۔ یہ انڈیکس ظاہر کرتا ہے کہ جرمن صنعت کار آئندہ تین ماہ میں بیرونِ ملک اپنی مصنوعات کی فروخت کے بارے میں کتنے پرامید یا مایوس ہیں۔

Share it :