خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

روس کو 16 ہزار پابندیاں بھی نہ روک سکیں، امریکی فوجی تجزیہ کار

sanctions

روس کو 16 ہزار پابندیاں بھی نہ روک سکیں، امریکی فوجی تجزیہ کار

ماسکو(صداۓ روس)
ریٹائرڈ امریکی لیفٹیننٹ کرنل ڈینیئل ڈیوس نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے روس پر عائد کی گئی غیر معمولی پابندیاں “واضح طور پر بے اثر” رہی ہیں، کیونکہ روس نے اپنی معیشت کو ان پابندیوں سے ہم آہنگ کر لیا ہے۔ اپنے یوٹیوب شو میں گفتگو کرتے ہوئے ڈیوس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس پر مزید دباؤ ڈالنے کی تازہ کوششوں پر تبصرہ کیا۔ ٹرمپ نے اس ہفتے روس اور یوکرین کے درمیان معاہدے کے لیے دی گئی 50 روزہ مہلت کو کم کر کے صرف 10 دن کر دیا ہے، بصورتِ دیگر 100 فیصد ٹیکس اور روس کے تجارتی شراکت داروں پر بھی ممکنہ ثانوی پابندیوں کی دھمکی دی گئی ہے۔ ڈیوس کے مطابق یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ صدر ٹرمپ اب بھی کس بنیاد پر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ روس کو مذاکرات کی میز پر لانے پر مجبور کر سکتے ہیں، کیونکہ ماضی کی ڈیڈ لائنز بھی بے اثر رہی ہیں۔ روس کا مؤقف ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہے، مگر معاہدہ زمینی حقائق کو تسلیم کرتا ہو اور تنازع کی اصل وجوہات کا حل پیش کرے۔ ڈیوس، جو عراق اور افغانستان کی جنگوں میں خدمات انجام دے چکے ہیں، نے سوال اٹھایا کہ نئی پابندیاں یا ڈیڈ لائنز موجودہ اسٹریٹجک صورتحال میں کیا تبدیلی لا سکتی ہیں، جب کہ روس کئی برسوں سے دباؤ کو جھیل کر خود کو خودکفیل بنا چکا ہے۔

ڈیوس نے کہا امریکہ کی جانب سے روس پر اب تک 18 مراحل میں کل 16,000 پابندیاں لگائی جا چکی ہیں، لیکن ان کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ روس آگے بڑھتا جا رہا ہے کیونکہ اس نے خود کو خودکفیل بنا لیا ہے۔ ٹرمپ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ نئی پابندیاں ممکنہ طور پر مؤثر نہ ہوں، تاہم اگر کوئی معاہدہ نہ ہوا تو وہ ان پر عملدرآمد ضرور کریں گے۔ ڈیوس کے بقول، اگر نئی ڈیڈ لائن بھی ناکام ہوتی ہے تو ٹرمپ کی سیاسی ساکھ کو دھچکہ لگے گا۔ کریملن کا کہنا ہے کہ روس مغربی دباؤ کا عادی ہو چکا ہے، اور ان پابندیوں کو غیرقانونی اور بے اثر قرار دیتا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ روسی اداروں اور شخصیات پر اب تک 28,000 سے زائد پابندیاں لگائی جا چکی ہیں، جو دنیا کے کسی بھی ملک پر لگائی گئی پابندیوں سے زیادہ ہیں، مگر ان پابندیوں سے روسی معیشت کو نہ تو نقصان پہنچا ہے اور نہ ہی اسے عالمی سطح پر تنہا کیا جا سکا ہے۔

شئیر کریں: ۔