ہومانٹرنیشنلطالبان حکومت میں سابق افغان خواتین فوجیوں کو اپنی جان کا خطرہ

طالبان حکومت میں سابق افغان خواتین فوجیوں کو اپنی جان کا خطرہ

کابل (انٹرنیشنل ڈیسک)
طالبان حکومت میں سابق افغان خواتین فوجیوں کو اپنی جان کا خطرہ محسوس ہورہا ہے. طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سابق افغان خواتین سپاہیوں کو نئی حکومت کے تحت نئے خطرات کاسامنا ہے۔ موجودہ خبروں میں بہت سی دل دہلا دینے والی کہانیاں سامنے آئیں اور افغان خواتین جنہوں نے افغان نیشنل ڈیفنس سیکورٹی فورس (ANDSF) میں خدمات انجام دیں وہ طالبان کے ریڈار میں ہیں۔صوبہ ہرات کے مغربی شہر میں ایک افغان فوجی افسر 28 سالہ جمیلہ نے کہا کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ وہ کسی جیل میں رہ رہی ہیں۔

اس نے کہا، “مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں جیل میں ہوں۔ مجھے گھر پر رہنا پڑے گا۔ میں کام نہیں کر سکتی اور نہ ہی باہر جا سکتی ہوں۔ مجھے بہت ڈر لگتا ہے۔ طالبان نے خواتین پر پابندیاں عائد کی ہیں اور کہا ہے کہ یہ اسلامی قوانین کے مطابق ہیں۔ 6,300 سے زائد خواتین نے سابق افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دیں اور اب یہ خواتین طالبان کے خطرے کی زد میں ہیں۔ وہ اپنی جانوں سے ڈرتی ہیں اور مسلسل خوفزدہ رہتی ہیں کہ کیا ہو سکتا ہے۔

طالبان نے خواتین پر بہت سے جابرانہ قوانین نافذ کر رکھے ہیں جن میں تعلیم، کام اور طویل سفر پر پابندی شامل ہے۔ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد خواتین کو دھمکیاں دینے کے واقعات ایک ‘ نئے معمول’ بنتے جا رہے ہیں۔ طالبان کے بعد ملک کی امداد بند ہونے کے بعد لاکھوں لوگ بے روزگار ہیں اور بہت سے بھوکے رہ گئے ہیں لیکن طالبان خواتین کے لیے قوانین کو سخت کرنے پر اصرار کرتے ہیں۔

جمیلہ نے کہا، “ہمیں کوئی امید نہیں کہ حالات بدلیں گے۔ میں نہیں سمجھتی کہ طالبان کے ماتحت افغان فوجی خواتین کا کوئی مستقبل ہے”۔ اس نے اپنا اصل نام ظاہر نہیں کیا کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ اگر طالبان کو پتہ چل گیا تو وہ اسے مشکل میں ڈال دیں گے۔ ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ نے طالبان پر نومبر میں 100 سے زائد سابق افغان سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل کا الزام لگایا ہے ۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل