جکارتہ (انٹرنیشنل ڈیسک)
انڈونیشیا افغان خواتین کو بااختیار بنانےکے لیے مالی مدد فراہم کرے گا. اطلاعات کے مطابق انڈونیشیا کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ افغان خواتین کی تعلیم اور ان کو بااختیار بنانےکے لیے مالی مدد فراہم کرے گی۔ عرب نیوز کے مطابق انڈونیشین حکومت نے جمعرات کو اس عزم کا اظہار کیا اور گذشتہ ماہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے غیر معمولی اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کا حوالہ دیا۔
گذشتہ برس اگست میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک کی معاشی صورت حال دگرگوں ہے اور وہاں کی آبادی کا بڑا حصہ غربت اور بھوک کا شکار ہے۔ دوسری جانب عالمی برادری افغانستان کی مالی امداد کی بحالی کے لیے طالبان پر شرط عائد کر رہی ہے کہ وہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
خیال رہے کہ سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے 17ویں غیر معمولی اجلاس میں افغان خواتین کی تعلیم اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں مدد کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ انڈونیشیا کی وزارت خارجہ کے افریقہ اور ایشیا کے ڈائریکٹر جنرل عبدالقادر جیلانی نے جکارتہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’انڈونیشیا افغانستان کو دو اعشاریہ 85 ملین ڈالر کی امداد دے گا۔‘
یہ تمام فنڈز خواتین کی صلاحتیوں کو بہتر بنانے اور انہیں سکالر شپس دینے پر خرچ ہوں گے۔ واضح رہے کہ طالبان کے پچھلے دور حکومت میں خواتین کے حقوق کی سخت خلاف ورزیاں سامنے آئی تھیں۔ طالبان نے خواتین کے گھروں سے نکلنے پر پابندی کے علاوہ ان پر تعلیم کے دراوزے بھی بند کر دیے تھے۔
اب طالبان کا کہنا ہے کہ وہ بدل چکے ہیں لیکن ابھی تک انسانی حقوق کے کارکن طالبان کے اس دعوے کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ طالبان کی نئی حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد خواتین کو حقوق دینے کا وعدہ کیا تھا۔
دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ کی 2022کی رپورٹ میں نئی حکومت کے تحت افغان خواتین کے لیے مواقعوں کے محدود ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس لڑکیوں کے متعدد ثانوی تعلیم کے سکول بند کر دیے گئے اور خواتین کو سرکاری اور دیگر دفاتر میں کام سے روک دیا گیا۔