بیلاروس اورروس مشترکہ فوجی مشقیں جاری
ماسکو(صداۓ روس)
امریکہ سمیت مغربی ممالک کی تمام تر کوششوں سے یوکرین پر روسی حملے کا خطرہ ظاہر کر کے دنیا کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ مغرب کی جانب سے کسی بھی اشتعال انگیزی سے نمٹنے کے لئے اب روس نے بیلاروس میں جنگ کی مشق شروع کر دی ہے۔ روس کے ٹینک پورے بیلاروس میں دکھائی دے رہے ہیں۔ جس کا مقصد روسی اور بیلڑوسی سر زمین کا دفاع کرنا ہے۔ اسے نیٹو اور مغربی ممالک کے لیے روس کی نئی وارننگ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
یاد رہے روس پہلے ہی یوکرائنی سرحد کے قریب بڑی تعداد میں فوجی تعینات کر چکا ہے۔ امریکہ کا خیال ہے کہ یوکرین کی سرحد پر 15 لاکھ سے زائد روسی فوجی جدید ہتھیاروں کے ساتھ تعینات ہیں۔ بیلاروس میں روس کی فوجی مشقیں 20 فروری تک جاری رہیں گی۔ دریں اثنا نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) نے روس کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نیٹو نے کہا ہے کہ روس نہ صرف میزائل بلکہ بڑی تعداد میں جنگی سازوسامان اور جدید ہتھیاروں کے ساتھ فوج تعینات کر رہا ہے۔ یہ یورپ کے لیے خطرناک صورتحال ہے۔
نیٹو کا خیال ہے کہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے تیس سال بعد ایسی خطرناک صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ اب تک جرمنی کے کردار پر سوالات اٹھ رہے تھے۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے بھی حال ہی میں امریکہ دورے کے بعد روس کو براہ راست وارننگ دی ہے۔ اولاف نے کہا کہ روس کو کشیدگی بڑھا کر مغربی اتحادیوں کے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہیے۔ یہ سب کے لیے نازک صورتحال ہے لیکن روس کو مغربی ممالک کے اتحاد کو کمزور نہیں سمجھنا چاہیے۔