امریکی صدر روسی صدر کو قائل کرنے میں ایک بار پھر ناکام
ماسکو (صداۓ روس)
کریملن کے معاون یوری اوشاکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ اپنی فون پر بات چیت میں پابندیوں کا ذکر کیا، لیکن یہ معاملہ بات چیت کے بنیادی مقاصد میں نہیں تھا. جو بائیڈن نے یوکرین کی کشیدہ صورتحال کے تناظر میں ممکنہ طور پر روس مخالف سخت پابندیوں کی پیش گوئی کی تھی، لیکن روسی رہنما کے ساتھ کافی طویل گفتگو کے دوران اس مسئلے پر زور نہیں دیا گیا. اوشاکوف کے مطابق صدر پوتن نے روس کے نقطہ نظر کو تفصیل سے بیان کیا اور بتایا کہ اب ان مسائل کو حل کرنے کا وقت کیوں ہے جن پر روس کی قومی سلامتی کا انحصار ہے۔
یاد رہے اس سے قبل پوتن اور بائیڈن نے 2021 کے آخر میں فون پر بات کی تھی۔ 7 دسمبر کو انہوں نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بھی بات چیت کی۔ اس کے علاوہ صدر اور بائیڈن کے درمیان سربراہان مملکت کی حیثیت سے پہلی آمنے سامنے ملاقات جون 2021 میں جنیوا میں ہوئی۔ گزشتہ روز ہونے والی روس امریکی صدور کی فون کال لے دوران امریکی صدر ایک بار پھر روسی صدر کو اپنے موقف پر قائل کرنے میں ناکام رہے.