شام میں امریکا کی موجودگی اس ملک کی سرزمین پر قبضہ ہے یا نہیں؟ روس کا سوال
ماسکو(صداۓ روس)
روس نے سوال کیا ہے کہ شام میں امریکا کی موجودگی اس ملک کی سرزمین پر قبضہ ہے یا نہیں؟ روسی خبر رساں ایجنسی “سپوٹنک کے مطابق اقوام متحدہ میں روسی سفیر کے پہلے نائب دمتری پولیانسکی نے انٹونی گوٹرش سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق شام میں امریکہ اور دیگر ممالک کی موجودگی کے قانونی جواز کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا۔ ماسکو نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق شام میں امریکی موجودگی کے جواز کے جائزے لینے کی اپیل کی۔ روسی خبر رساں ایجنسی “سپوٹنک کے مطابق اقوام متحدہ میں روسی سفیر کے پہلے نائب دمتری پولیانسکی نے انٹونی گوٹرش سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق شام میں امریکہ اور دیگر ممالک کی موجودگی کے قانونی جواز کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ سیکرٹری جنرل واضح طور ہمیں بتائیں کہ کیا شام بالخصوص التنف میں میں امریکی اور دیگر فوجیوں کی موجودگی اس ملک کی سرزمین پر قبضہ ہے یا نہیں؟ شام نے بدھ کو وعدہ کیا کہ امریکی حکومت کی جانب سے ملک کے خلاف ہونے والے جرائم کی وجہ سےمقدمہ چلائے گی۔ شام کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ دمشق شامی عوام کے خلاف جرائم کی وجہ سے امریکی حکومت اور اس کے حامیوں کے خلاف مقدمہ کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ دمشق نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی دشمنانہ پالیسیوں سے ہونے والے بہت سے نقصانات کی ذمہ داری قبول کرے۔ شامی حکومت نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ شام میں عسکریت پسندوں اور امریکی فوج کی موجودگی جس کا مقصد تیل لوٹنے کے سوا کچھ نہیں ہے، کو ختم کرے گی۔