ماسکو (صدائے روس ) برسلز میں نیٹو کا ہنگامی اجلاس کے حوالے سے رشیا ٹو ڈے نے کیا نیٹو یوکرائنی بحران سے حتی الامکان دور رہے گا، یا وہ مداخلت کے طریقے تلاش کرے گا ؟ کے موضوع پرایک پریس فورم کا انقعاد کیا. جس میں سربراہ: شعبہ بین الاقوامی تنظیمں اورعالمی سیاست لومونوسوف ماسکو اسٹیٹ یونیورسٹی اراکین:اندرئے سیدروف، نائب سربراہ شعبہ بین الاقوامی اور قومی سلامتی ڈپلومیٹک اکیڈمی رشیا اولیگ ایوانوف؛ انسٹی ٹیوٹ آف سی آئی ایس کنٹریز کے ایس سی او کے یوریشین انٹیگریشن اینڈ ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ، عسکری ماہر ولادیمیرایسیو نے خطاب کیا.
فورم میں سوال جواب کے سیشن میں صدائے روس کے چیف ایڈیٹر سید اشتیاق ہمدانی نے سوال کیا کہ
وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48 ویں اجلاس سے کلیدی خطاب کے دوران روس اور یوکرین جنگ بندی کے لیے او آئی سی اور چین کی مشترکہ کوششوں کی تجویز پیش کی ہے۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں خطاب کے دوران وزیرِ اعظم عمران خان نے اسلامی ملکوں کو غیر جانبدار رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بلاک میں جانے اور جنگ کا حصہ بننے کے بجائے متحد رہ کر امن میں شراکت دار بنیں، روس وزیرِ اعظم پاکستان کی اس پوزیشن کو کس طرح دیکھتا ہے اور کیا روس ایسی کوششوں کا خیر مقدم کرے گا؟
اشتیاق ہمدانی کے اس سوال کے جواب میں انسٹی ٹیوٹ آف سی آئی ایس کنٹریز کے ایس سی او کے یوریشین انٹیگریشن اینڈ ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ، عسکری ماہر ولادیمیرایسیو نے کہا کہ اسلامی دنیا میں روس کے جواب دینے کے فیصلے پر زبردست خیر مقدم کیا جا رہا ہے، کیونکہ امریکہ نے جو اسلام دنیا پر ظلم کے اسلامی بلاک کا دنیا میں ایک مقام ہے اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کے بیان کسی بلاک میں جانے اور جنگ کا حصہ بننے کے بجائے متحد رہ کرامن میں شراکت داربنیں، پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم دنیا کے لیے یہ بہت ضروری ہو گا کہ وہ اپنا نقطہ نظر رکھیں۔ جیسا کہپہلے یہ تھا، کیونکہ مسلم دنیا کی سرزمین پر امریکہ نے بہت زیادہ ظلم کئے، برطانیہ نے بھی کم نہیں کیا۔ اسلامی دنیا کے لوگوں کو اچھی طرح جانتے ہیں اور ان کو یہ ظلم یاد ہے،
ولادیمیرایسیو نے کہا اسلامی دنیا نے روس کے نیٹو کو یوکرائن میں جواب دینے کے فیصلہ سے بہت لوگوں نے خوشی اظہار کیا ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ امریکہکو منہ کی کھانی پڑی ہے اور نہ صرف جو بائیڈن کی طرف سے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے رہنماؤں کو فون سننے سے انکارکیا۔ ، بلکہ عرب ریاستوں میں بورس جانسن کا ناکام دورہ اس کی مثال ہے۔ یقیناً، اسلامی دنیا میں ایسی حکومتیں ہیں جو امریکیوں کے بارے میں خاص طور پر گیت گاتی ہے، جس طرح امریکیوں کی لبنان نے حمایت کی ، لیکن حزب اللہ کے لیڈر نے روسی فیڈریشن کی حمایت میں بیان دیا. لوگ امریکہ کے خلاف ہیں.
اور حزب اللہ کے بہت سے نمائندے روس کی مدد کے لئے یوکرین جانے کے لیے تیار تھے، انہیں صرف اجازت نہیں ملی . مگر وہ روسی دوستوں کی مدد کرنے کے لیے، مثال کے طور پر، ڈونیٹسک عوامی جمہوریہ کی مدد کو تیار ہین.، یعنی مسلمانوں کی حمایت، روس کے لیے موجود ہے،
ولادیمیرایسیو نے کہا کہ درحقیقت، امریکہ مسلم دنیا کے لیے بہت سی ظلم و زیادتی لے کر آیا،قابض ہونے کے لیے اس نے کھیل کھیلا، امریکہ کو اپنے ظلم کا جواب دینا پڑے گا لیکن یہاں میں آپ کی توجہ اس طرف دلانا چاہوں گا کہ آپ جانتے ہیں سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ میرے پاکستانی دوست نے اس طرف توجہ مبذول کرائی، اس نے کہا کہ عراق میں یوکرائنی امن دستے کے 7000 ملازمین تھے، یہ یوکرائنی فوجی لیکن جنہوں نے عراق کی سرزمین پرعراقیوں پر ظلم کئے ان کے ساتھ بالکل ایسا ہی ڈونباس میں جیسا سلوک کیا، انھوں نے ان عراقیوں کا خون اس وقت بہایا . انہیں اس کا جواب دینا چاہئے لیکن مجھے یقین نہیں ہے کہ اب ان کا طرز عمل اس سے مختلف ہے جو ہم نے ڈانباس کی سرزمین پر کیا اس لئے مسلم دنیا کے ممالک کی حمایت ہمارے لئے بہت ضروری ہے۔
ولادیمیرایسیو نے کہا کہ روس کے مسلم دنیا کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں، روسی خارجہ پالیسی کا مرکزمشرقی سمت ہے کہ یہ زیادہ فعال ہوگی، لیکن ساتھ ہی مسلم ملک کی آبادی کے سربراہوں کو کسی نہ کسی طرح کے چالاک دشمن غلط فہمیوں میں ڈال رہا ہے اور مجھے بہت زیادہ یقین ہے کہ یہ یقیناً برطانوی چال ہے۔ مثال کے طور پر، ایران میں، شمالی حصہ پرروس پر قبضہ کرنے کے معاملے پر کسی وجہ سے ابتدائی طور پر بحث کی جا رہی ہے، جو لوگ بحث کر رہے ہیں کہ کون ہیں ؟، ولادیمیرایسیو نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کافی سنجیدگی سے ماہرین، وہ سو فیصد یقین سے بتاتے ہیں کہ یوکرین کے بعد اگلا قدم کیا ہو گا۔ روس کا شمالی ایران پر قبضہ کرنا اور اسے آذربائیجان کا حصہ بنانا، یہ وہ شرپسندانہ قسم کے مطلق العنان خیالات ہیں جو مغرب کی طرف سے پھینکے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے اسے مقامی ماہرین کی حمایت حاصل ہے،
ولادیمیرایسیو نے کہا ہمارے لیے مسلم دنیا ضروری ہے اور مسلم دنیا اب بھی سمجھے کہ ہم نے ایسا کیوں کیا تاکہ ہم اپنے لیے سب سے اہم چیزاصول چاہتے ہیں، ہمارے لیے اخلاقی اصول بہت اہم ہیں مگر یہ مغرب اپنی فطرت کے اعتبار سے غیر اخلاقی ہے تو یہ ظاہر ہے کہ اس میں بالکل نظر آتا ہے۔ خاندان ، تعلق، رشتہ توسلم دنیا کے کچھ اصول ہیں روس کے لئے یہ اصول مغرب کی اس پالیسی سے کہیں زیادہ قریب ہیں جس میں معاشرہ ہم جنس پرستی کی طرف مائل ہوتا ہے تو وہ ایسا معاشرہ جس میں ہم جنس پرستی ہواصولی طور پر روس کے لیے بالکل ناقابل قبول ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ مسلم دنیا کا بدلتا رویہ دنیا کو سمجھنے کے لئے کافی ہے، مسلم دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کے لئےہمارے پاس اچھے امکانات ہیں اوریہ بات بہت اہم ہے کہ مسلم دنیا، بہر حال، زیادہ تر اب بھی اپنی پوزیشن لینے کے لیے تیار ہے، نہ کہ امریکی پالیسی، کیونکہ اس کی اب مسلم دنیا کو کوئی ضرورت نہیں ہے۔