سری لنکا میں شدید بحران، کرفیو نافذ، سوشل میڈیا بھی بند
کولمبو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ملک میں جاری معاشی بحران کے سبب ایندھن اور دیگر اشیا کی قلت کو دیکھتے ہوئے سری لنکا کی حکومت نے ہفتے کے روز کرفیو نافذ کر دیا۔ سری لنکا میں حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے بعد مغربی صوبے میں ہفتہ کی رات 10 بجے سے اتوار کی صبح 6 بجے کے درمیان کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے 664 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ وہیں حکومت نے فیس بک، واٹس ایپ اور ٹوئٹر سمیت دیگر سوشل میڈیا سائٹس کو 15 گھنٹے بعد بحال کر دیا ہے. عاشی بحران کے شکار سری لنکا میں حکومت نے پرتشدد احتجاجی مظاہرے روکنے کےلیے کرفیو نافذ کردیا اور سوشل میڈیا کو بند کردیا ہے۔
خبر کے مطابق، سری لنکن صدرراجا پکسا نے 36 گھنٹے کا کرفیو لگادیا ہے جس کے تحت لوگوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی لگادی گئی ہے اور صرف حکومت سے تحریری اجازت نامہ لے کر ہی گھر سے باہر نکلنے کی اجازت ہوگی۔ سڑکوں پر فوج کو تعینات کردیا گیا ہے جسے بغیر وارنٹ گرفتاری کے اختیارات دے دیے گئے ہیں۔
حکومت نے احتجاج کو روکنے کےلیے سوشل میڈیا ویب سائٹس فیس بک، ٹوئٹر اور انسٹا گرام کو بھی بند کردیا ہے۔ واٹس ایپ کی سروس بھی منقطع ہیں اور موبائل فون صارفین کو پیغام موصول ہوا ہے کہ ٹیلی کمیونی کیشنز ریگولیٹری کمیشن کی جانب سے یہ سروسز منقطع کی گئی ہیں۔ سری لنکا معاشی بحران کا شکار ہے اور حکومت کے پاس غیر ملکی کرنسی کے ذخائر ختم ہوگئے ہیں جس کے نتیجے میں بیرون ملک سے ایندھن، ادویات، خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کی خریداری بند ہوگئی ہے جبکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی جاری ہے جس کا دورانیہ 12، 12 گھنٹے تک ہوتا ہے۔ ملک بھر میں ایندھن کی قلت کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جس کے دوران حفاظتی قوتوں نے طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ شہریوں نے دارالحکومت کولمبو میں ایوان صدر کے قریب بھی مظاہرے کیے ہیں جس کے دوران کئی گاڑیاں نذر آتش کردی گئیں.