بوچا قتل عام کی تحقیقات سے پہلے روس پر کوئی الزام تراشی نہ کی جائے، چین
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک)
چین نے مغرب کو پیغام دیا ہے کہ بوچا قتل عام کی تحقیقات سے پہلے کوئی الزام تراشی نہ کی جائے. چین نے بوچا قتل عام کے بارے میں تحقیقات سے قبل رائے قائم کرنے پر اعتراض کیا ہے۔ چین نے یوکرین کے بوچا شہر میں عوام کے قتل عام کے بارے میں آزاد تحقیقات سے پہلے رائے قائم کرنے پر سخت تنقید کی ہے۔ 3 اپریل کو یوکرین کی طرف سے کییف کے آس پاس کے علاقوں کی آزادی کے اعلان کے ساتھ ہی بوچا شہر کی سڑکوں اور اطراف میں عام لوگوں کی لاشوں کی تصویریں شائع کی گئیں جس کے فورا بعد مغربی ممالک نے روس کو مورد الزام ٹھہرایا اور اس قتل عام کا ذمہ دار روسی فوجیوں کو ٹھہراتے ہوئے انہیں جنگی مجرم قرار دے دیا۔
ماسکو نے بھی مغرب کے اس میڈیا پروپیگنڈے پر فوری رد عمل دکھاتے ہوئے بوچا میں عوام کے قتل عام کو روس کو بدنام کرنے کے لئے رچی گئی سازش قرار دیا ہے جبکہ کریملن کے ترجمان دیمتری پسکوف نے بوچا واقعے کی آزاد تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے ترجمان ژاؤ لیجیان نے بدھ کو کہا کہ بوچا میں عوام کے قتل عام کی تصویریں دل دہلانے والی ہیں، لیکن سبھی حقائق کے سامنے آئے سے پہلے، سامنے والے فریق کو خطاکار نہیں سمجھنا چاہیئے۔ ژاؤ لیجیان نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں اور تحقیقات کے نتائج سامنے آنے سے پہلے ایک دوسرے کو ملزم قرار دینے سے گریز کریں۔ واضح رہے کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ امریکہ اور اسکے اتحادیوں نے یوکرین میں جنگ کی آگ بھڑکنے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے اور اب مغربی ممالک ایک طرف جہاں یوکرینی صدر کی امداد کی اپیل کو نظرانداز کر رہے ہیں تو دوسری طرف یوکرینی عوام کی آڑ میں روس کے خلاف اس نے اپنی مہم تیز کر دی ہے۔