دنیا بھر کی پابندیوں کے باوجود روسی معیشت مضبوط ، امریکی ڈالر کمزور
ماسکو(صداۓ روس)
دنیا بھر کی پابندیوں کے باوجود روسی معیشت مضبوط ، امریکی ڈالر کمزور ہونے لگا. روس مقامی بازار کو مستحکم بنانے میں کامیاب رہا ہے اور ڈیفالٹر ہونے سے بھی بچا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو حکومتیں پوتن کو ’سزا‘ دینے کے لئے روبل کو نقصان پہنچانا چاہ رہی ہیں وہ کامیاب نہیں ہو پا رہیں۔ روس کے یوکرین میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے فوری بعد امریکہ سمیت دنیا کے متعدد ممالک نے اس پر پابندیاں نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکی اتحادیوں کا خیال تھا کہ اس سے روسی معیشت زوال پذیر ہوگی اور پوتن گھنٹوں پر آ جائیں گے۔ ابتدائی دور میں ان پابندیوں کا روسی کرنسی روبل پر اثر بھی ہوا اور اس کی قدر بری طرح گر گئی۔ امریکی صدر نے تو یہاں تک کہہ ڈالا تھا کہ روبل کی حالت ‘ربل‘ یعنی ملبہ کی سی ہو گئی ہے۔ تاہم بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق روبل کی قدر میں پھر سے اضافہ درج کیا جا رہا ہے اور یہ یوکرین پر حملہ سے قبل والی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی نے بلومبرگ کے حوالہ سے رپورٹ شائع کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ روسی معیشت اتنی پابندیوں کے باوجود مضبوط ہو رہی ہے؟ رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت سے منقطع رہنے کے باوجود روس رواں سال اپنی توانائی کی برآمدات سے 321 بلین ڈالر کی آمدنی کرے گا جوکہ 2021 کے مقابلہ تقریباً 33 فیصد زیادہ ہے۔ روبل کی اس بحالی سے صدر پوتن روس میں اپنی جیت ثابت کر سکتے ہیں، جہاں کئی لوگ ملک کی نشیب و فراز کی شکار معیشت سے پریشان ہو رہے ہیں۔ روسی فوج یوکرین کو پوری طرح قابو کرنے میں تاحال ناکام ثابت ہو رہی ہے اور دنیا بھر میں روسی آپریشن کی مذمت بھی کی جا رہی ہے۔ جنرل انشورنس اسیٹ منیجمنٹ کے سینئر مارکٹ حکمت عملی ساز گولولاؤمے ٹریسکا نے کہا کہ لیڈران کے لئے یہ کہنا بہترین ہتھیار ہے کہ اس پر پابندیوں کا اثر نہیں ہوا اور اس سے مہنگائی بھی قابو میں آئے گی۔
دراصل روسی شہری ڈالر کے مقابلہ اپنی کرنسی کے گرنے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں جب روس کو 1998 میں بحران کا سامنا تھا تو ملک میں مہنگائی بہت زیادہ بڑھ گئی تھی اور روبل زمیں بوس ہو گیا تھا۔ یہاں تک کے روسی افسران نے روبل کو گرنے سے بچانے کے لئے کئی بلین ڈالر نذر آتش کر دیئے تھے۔ تاہم روس کی گورنر ایلویرا نابیونیلا نے 2014 میں کریمیا سے الحاق کا خطرہ مول لیا اور اس کے بعد پابندیوں اور گرتے تیل کے داموں کے باوجود آزاد کرنسی کو فروغ دیا۔ رواں سال کی پابندیوں کے جواب میں روس نے کیپٹل کنٹرول لگا دیا، جس سے روبل کو سہارا ملا۔ اس سے غیر مقیم سرمایہ داروں کی املاک کو فریز کر دیا گیا اور روسی کمپنیوں سے کہا گیا کہ وہ اپنی 80 فیصد غیر ملکی کرنسی کو روبل سے تبدیل کر لیں۔
اس کے بعد روس مقامی مارکیٹ کو مستحکم بنانے میں کامیاب رہا ہے اور ڈیفالٹر ہونے سے بھی بچا ہوا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صدر پوتن کو سزا دینے کے لیے روبل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والی حکومتوں کو اپنا راستہ بدلنا ہوگا۔ اس ہفتے، امریکی وزارت خزانہ نے قرض کی ادائیگی کے لیے امریکی بینکوں میں روسی کھاتوں سے ڈالر کی ادائیگی روک دی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ روس یا تو اپنے اندرون ملک ڈالر کے ذخائر کو خالی کرے یا ڈیفالٹر بن جائے۔