ہیومن رائٹس واچ کا بائیڈن کو یمن میں شریک جرم ہونے پر انتباہ
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)
ہیومن رائٹس واچ کا جو بائیڈن کو یمن میں شریک جرم ہونے پر انتباہ جاری کیا ہے. انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے یمن میں جنگی قوانین کی خلاف ورزی میں بائیڈن حکومت کو سعودی اتحاد کا شریک جرم قرار دیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ امریکی صدر نے اگر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو اسلحوں کی فروخت جاری رکھی تو یمن میں جنگ بندی کی خلاف ورزی میں اتحاد کے شریک جرم قرار پائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے پیر کی شب ایک بیان میں کہا کہ سعودی اتحاد کے امریکہ کے بنے اسلحوں سے ایسے 21 حملے درج ہوئے ہیں جو بین الاقوامی ضابطوں کی روشنی میں غیر قانونی تھے۔ اس بیان میں آیا ہے کہ امریکہ یمن میں عام شہریوں کے بڑھتے جانی نقصان کے باوجود، سعودی اتحاد کو اسلحے فروخت کر رہا ہے اور اس نے اسے ٹریننگ اور رسد بھی مہیا کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی ثالثی سے یمن میں سنیچر کے روز سے جنگ بندی نافذ ہوئی ہے، لیکن اس کے بعد سے ہر دن سعودی اتحاد اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ نے یمن میں مستقل جنگ بندی کے قیام اور ناکہ بندی کے مکمل خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے اتحادی حملوں کے خلاف یمنی عوام کی مزاحمت اور یمن کی نازک صورتحال پر تشویش کا حوالہ دیتے ہوئے یمن کی مستقل فائر بندی اور مکمل محاصرہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے نے اس ملک کی سرنوشت کا تعین کرنے کے لیے یمنی مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ یمن کے عوام اپنی مزاحمت اور ذہانت کے جذبے سے اپنی تقدیر کا فیصلہ کریں گے۔ اس موقع پر ابراہیم الدیلمی نے یمن کی حمایت میں ایران کی حکومت اور عوام کے موقف کو سراہا۔
انہوں نے ہمارے وزیر خارجہ کو عارضی جنگ بندی کے عمل اور تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کیا۔