پوتن کو یوکرین میں روکنے کے لئے امریکی فوج بھیجنا ہوگی، امریکی سینیٹر
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی سینیٹر کرس کونز ایک ایسے سیاست دان جنہیں صدر جو بائیڈن کے قریبی سینیٹ کے اتحادی کے طور پر جانا جاتا ہے، نے یوکرین میں روسیوں سے لڑنے کے لیے امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا خیال اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ سابق سوویت جمہوریہ مشرقی یورپ کا شام بن جائے گی۔ امریکی عوام یوکرین کے اس سانحے سے منہ نہیں موڑ سکتے، کونز نے سی بی ایس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں 21ویں صدی کی تاریخ اس بات پر موڑ دیتی ہے کہ ہم یوکرین میں آزادی کا کتنی شدت سے دفاع کرتے ہیں اور یہ کہ صدر پوتن تب ہی رکیں گے جب ہم انھیں روکیں گے۔
میزبان مارگریٹ برینن سے ان کے حالیہ تبصروں کے بارے جس میں انہوں نے امریکی رہنماؤں سے یوکرین میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی پر بات کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، پوچھے گئے سوال کے جواب میں کونز نے کہا کہ امریکی پالیسی سازوں کو روسی افواج کی طرف سے کی جانے والے “بربریت” پر غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے بائیڈن کو روس پر ” پابندیاں” لگانے کے لیے مغربی اتحادیوں کو اکٹھا کرنے کا سہرا دیا، لیکن تجویز پیش کی کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کو روکنے کے لیے مزید براہ راست کارروائی کی ضرورت پڑسکتی ہے۔، جس میں یوکرین میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی بھی شامل ہے.