جرمنی روس کو تنہا نہیں کر سکتا، سابق جرمن چانسلر
برلن (انٹرنیشنل ڈیسک)
بین الاقوامی میڈیا کی طرف سے تنقید میں زد میں آئے ہوئے اور روس کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کی وجہ سے اپنے آبائی شہر میں نفرت کا شکار، سابق جرمن چانسلر گیرہارڈ شروڈر کا کہنا ہے کہ جرمنی کو اپنی صنعتی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے روس کی وسیع توانائی کی فراہمی کی ضرورت ہے۔ چونکہ جرمنی کے موجودہ رہنما ماسکو کی تیل اور گیس کی درآمدات پر پابندی لگانے کے مطالبات سے خود کو دور کر رہے ہیں، نیو یارک ٹائمز نے جرمنی کے سابق چانسلر شروڈر کے ساتھ کیا گیا ایک انٹرویو شائع کیا جنہوں نے پہلی نورڈ اسٹریم پائپ لائن کی تعمیر کی نگرانی کی اور متعدد روسی توانائی کمپنیوں کو جرمنی میں خوش آمدید کہا.
شروڈر جو ذاتی طور پر روسی صدر ولادیمیر پوتن کے قریب سمجھے جاتے تھے کو روسی گیس پر جرمنی کے انحصار کو فروغ دینے میں اپنے کردار کے لیے جرمنی میں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے (حالانکہ ان کی جانشین انجیلا مرکل نے بھی روسی گیس پر انحصار کو کم کرنے سے انکار کر دیا تھا)۔ ان کی پسندیدہ فٹ بال ٹیم، بوروسیا ڈورٹمنڈ نے بھی مطالبہ کیا کہ وہ پوتن کی مذمت کریں، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی میں ان کے سابق ساتھیوں نے ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے، اور اس سے پہلے کہ ان سے یہ زبردستی چھین لیتے انہوں نے اپنے آبائی شہر ہنور کی اعزازی شہریت ترک کر دی۔
ٹائمز کی خبر کے مطابق آخری سابق جرمن رہنما جس سے ہنور کی اعزازی شہریت چھین لی گئی تھی، وہ ایڈولف ہٹلر تھے۔ تاہم شروڈر کا اصرار ہے کہ روس اور جرمنی کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ انہیں اپنے بجٹ کی ادائیگی کے لیے تیل اور گیس کی ضرورت ہے۔ اور ہمیں روسی تیل اور گیس سے گھروں کو گرم کرنے اور معیشت کو رواں دواں رکھنے کی ضرورت ہے. سابق جرمن رہنما کے مطابق جرمن صنعت کو خام مال کی ضرورت ہے جو روس کے پاس ہے۔ یہ صرف تیل اور گیس ہی نہیں، یہ نایاب معدنیات بھی فراہم کرتا ہے جن کا متبادل نہیں بنایا جا سکتا. انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ جرمنی روس کو تنہا نہیں کر سکتا.