امریکہ یوکرین کو جراثیمی ہتھیاروں کی تجربہ گاہ بنا رہا ہے، روس
ماسکو(صداۓ روس)
روس نے کہا ہے کہ امریکہ یوکرین کو جراثیمی ہتھیاروں کی تجربہ گاہ بنا رہا ہے. روس کی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا ہے کہ دستیاب شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ یوکرین کو بائیولوجیکل یا جراثیمی ہتھیاروں کے تجربات کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق روس کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نیکولائی پیترو شف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ امریکہ نے یوکرین سمیت دنیا بھر میں جراثیمی ہتھیار بنانے والی متعدد تجربہ گاہیں قائم کررکھی ہیں جن میں زیادہ تر غیر قانونی تحقیقات انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بات زور دے کہی کہ یہ معاملہ خاص طور سے اس لیے بھی اہم ہے کہ امریکہ نے روس کی جنوبی سرحدوں کے قریب ایسی غیر قانونی تجربہ گاہیں بنا رکھی ہیں۔
مذکورہ روسی عہدیدار کے مطابق جنگ یوکرین کے دوران ایسے شواہد سامنے آئے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی ماہرین ان تجربہ گاہوں کو جدید ترین حیاتیاتی ہتھیاروں کے لیے وائرس، جراثیم اور زیریلے مواد بنانے کے لیے استعمال کر تے رہے ہیں۔ ادھر روس کی سرکاری تحقیقاتی کمیٹی نے کہا ہے کہ دنیا کے پچاس ملکوں کے جنگجو سولہ ملیشیا گروہوں کی شکل میں یوکرین میں سرگرم ہیں۔ مذکورہ تحقیقات کی کمیٹی کے جاری کردہ پریس نوٹ کے مطابق روسی ماہرین اس حوالے سے ضروری ثبوت اور شواہد اکھٹے کر رہے ہیں اور انہیں جلد منظر عام پر لایا جائے گا۔ درایں اثنا روس کے صدر ولادیمیرپوتن نے جنگ یوکرین میں بیرونی مداخلت کے بارے میں سخت خبردار کرتے ہوئے جوابی اقدامات کی دھمکی دی ہے۔ ملکی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے صدر ولادیمیر پوتن نے بڑے واشگاف الفاظ میں کہا کہ اس قسم کی مداخلت کا جواب جدید ترین ہتھیاروں سے دیا جائے گا۔