یوکرینی فوج نے مورچے اسکولوں اورہستپالوں میں منتقل کردیے، روس
ماسکو(صداۓ روس)
روس نے کہا ہے کہ یوکرینی فوج اپنی پوزیشن شہری تنصیبات میں منتقل کر رہی ہے. روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بدستور جاری ہے اور روسی حکام نے کہا ہے کہ یوکرینی فوج پر اپنے مورچے اسکولوں اور حتی ہستپالوں میں منتقل کردیا ہے. رشین فیڈریشن کے قومی دفاعی مرکز کے سربراہ میخائل میزنتے سوف کا کہنا ہے کہ مسلح یوکرینی قوم پرستوں نے خارکوف ریجن کے علاقے بارونکوف میں اپنے مورچے دماغی اور نفسیاتی امراض کے اسپتال میں منتقل کردیے ہیں اور عام شہریوں کو زبردستی اس اسپتال کے تہہ خانے میں محصور کر رکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یوکرینی فوج اور ملیشیا گروہوں نے دینیپرو سٹی کے تعلیمی اداروں میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور انہیں لاجسٹک مقاصد کے ساتھ ساتھ ، بمباری اور گولہ باری کے لیے بھی استعمال کر رہے ہیں۔ روسی عہدیدار نے کہا کہ یوکرینی فوج کا توپ خانہ اور بکتر بند گاڑیاں، شہر کے تین بڑے اسکولوں میں تعینات ہیں جن میں گونگے بہرے بچوں کا بورڈنگ اسکول بھی شامل ہے۔ ادھر روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخا رووا نے کہا ہے کہ یوکرینی فوج اور جنگجو، لڑائی والے علاقوں میں عورتوں اور بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
درایں اثنا اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر آفس کے جاری کردہ اعداد شمار میں بتایا گیا ہے کہ فروری میں یوکرین میں روسی آپریشن کے آغاز سے اب تک تین ہزار سے زائد عام شہری مارے جا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر آفس نے کسی فریق کو عام شہریوں کی موت کا ذمہ دار ٹھہرائے بغیر کہا ہے کہ معلومات تک رسائی میں حائل رکاوٹوں اور جھڑپیں جاری رہنے کے سبب یوکرین میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے جتنی بیان کی جارہی ہے۔
جنگ یوکرین میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے تازہ اعداد شمار ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب گزشتہ جمعرات کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوترس نے جنگ زدہ شہر ماریوپول سے عام شہریوں کے انخلا کے لیے محفوظ کوریڈور کے قیام پر زور دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں لوگوں کو حیاتی نوعیت کا امداد درکار ہے اور سن رسیدہ افراد کو طبی خدمات کی فراہمی کے لیے جنگ زدہ علاقوں سے باہر منتقل کرنا ضروری ہے۔ روس نے اپنی سرحدوں کے قریب نیٹو کے اشتعال انگیز اقدامات کے بعد چوبیس فروری کو یوکرین میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔
مغربی ممالک اور خاص طور سے امریکہ نے یوکرین میں جنگ اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے، نہ فقط یہ کہ کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ وہ یوکرین کو اسلحہ کی فراہمی کا سلسلہ تیز اور روس کے خلاف دباؤ میں شدت پیدا کرکے، جنگ اور بدامنی کو مزید بڑھانے کی کوشش کرتے آ رہے ہیں۔