روس نے مغرب سے بات چیت کا مطالبہ کیا لیکن سب بے سود رہا، روسی صدر
ماسکو(صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پیر کو ماسکو کے ریڈ اسکوائر پر وکٹری پریڈ کے موقع پر کہا کہ روس مغرب سے ایماندارانہ بات چیت کا مطالبہ کر رہا تھا لیکن سب بے سود رہا کیونکہ نیٹو ممالک اسے سننا نہیں چاہتے تھے۔ روسی رہنما نے زور دے کر کہا کہ روس نے ہمیشہ مساوی اور ناقابل تقسیم سلامتی کا نظام بنانے پر زور دیا ہے، ایسا نظام جو پوری عالمی برادری کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ روسی صدر کے مطابق روس نے ہمیشہ مغرب کے لیے بات چیت کا دروازہ کھولے رکھا، لیکن بدقسمتی سے ہماری امن کی خواہش کو یکسر نظر انداز کردیا گیا. وہ لوگ ہماری بات بھی سننا نہیں چاہتے تھے. جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ کسی اور ہی چیز کی منصوبہ بندی کر رہے تھے جو کہ آج ہم نے دیکھ لیا. نیٹو منظم طریقے سے ہماری سرزمین کی طرف توسیع کر رہی تھی. جو کے انتہائی ناقابل قبول اور ہماری قومی سلامتی کے لیے ایک خطرہ تھا.
روسی صدر نے کہا کہ پچھلے سال دسمبر میں ہم نے سلامتی کی ضمانتوں پر ایک معاہدہ کرنے کی تجویز پیش کی تھی اور روس نے مغرب سے ایک دیانتدارانہ بات چیت معقول سمجھوتہ کے حل کی تلاش اور ایک دوسرے کے مفادات کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن یہ سب بیکار ثابت ہوا، نیٹو ممالک ہماری بات نہیں سننا چاہتے تھے۔ صدر پوتن کے مطابق ہم نے نیو نازی کے بارے بات کی، یوکرین میں امریکا اور اس کے اتحادی اپنے مقصد کے لیے کام کرتے رہے. یوکرین کو جدید ترین مغربی ہتھیاروں سے مسلح کیا گیا. یہ ہی وجہ تھی کے روس نے مجبور ہو کر یوکرین میں اپنا فوجی آپریشن بروقت شروع کیا جو کے انتہائی درست فیصلہ تھا.