ہومانٹرنیشنلزمبابوے میں پانچ ماہ کے دوران ساٹھ افراد کو ہاتھیوں نے روند...

زمبابوے میں پانچ ماہ کے دوران ساٹھ افراد کو ہاتھیوں نے روند ڈالا

زمبابوے میں پانچ ماہ کے دوران ساٹھ افراد کو ہاتھیوں نے روند ڈالا

ہرارے (انٹرنیشنل ڈیسک)
زمبابوے میں پانچ ماہ کے دوران ساٹھ افراد کو ہاتھیوں نے روند ڈالا. افریقی ملک زمبابوے میں اس سال کے دوران ہاتھی ساٹھ شہریوں کو ہلاک کر چکے ہیں۔ ہاتھیوں کے بقاء کی کوشش اس ملک میں اس جانور اور انسانوں کے مابین تنازعے کا باعث بن گئی ہے۔ زمبابوے میں ہاتھیوں کی آبادی ایک لاکھ کے قریب ہے۔ بوٹسوانا کے بعد یہ کسی بھی ملک میں ہاتھیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک کے برعکس جہاں ہاتھیوں کے دانتوں کو حاصل کرنے کے لیے اس جانور کو بڑی تعداد میں مار دیا جاتا ہے، زمبابوے میں ہر سال ہاتھیوں کی آبادی میں پانچ فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

انسانوں اور ہاتھیوں میں تنازعہ کی وجہ؟
حکومتی ترجمان نک مانگوانا کا کہنا ہے، ” کچھ علاقوں میں ہاتھی ریوڑ کی صورت میں فصلوں کو تباہ کر دیتے ہیں اور وہ رہائشی علاقوں میں داخل ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگ ان کا مقابلہ کرنے پر مجبور ہیں۔ اس دوران ہاتھی زخمی بھی ہو جاتے ہیں۔‘‘ مانگوانا کے مطابق زخمی ہاتھی بہت شدید رویہ اختیار کرتے ہیں اور بے قابو ہو جاتے ہیں۔

مانگوانا کا مزید کہنا ہے کہ ہاتھیوں اور انسانوں کے مابین تناؤ بہت جذباتی مسئلہ بن گیا ہے، ”اس سال ہاتھیوں نے ساٹھ شہریوں کو مار ڈالا اور پچاس افراد زخمی ہوئے۔‘‘ زمبابوے میں ہاتھی ان علاقوں سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو رہے ہیں، جو ان کے لیے مخصوص کیے گئے ہیں۔ لیکن انسانی آبادی میں اضافہ اور غربت بھی لوگوں کو ہاتھیوں کے علاقوں میں منتقل ہونے پر مجبور کر رہی ہے۔ یہی ہاتھیوں اور انسانوں میں تصادم کا باعث بن رہا ہے۔

اس ملک کی آبادی قریب پندرہ ملین افراد پر مشتمل ہے، جس میں سالانہ 1.5 فیصد کا اضافہ ہو رہا ہے۔

زمبابوے کی پارکس اینڈ وائلڈ لائف مینیجمینٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اگر ہاتھیوں کی تعداد میں کمی نہ کی گئی تو اس کے بھیانک اثرات مرتب ہوں گے، ”خطرہ بڑھنے کا قومی امکان ہے خاص طور پر جب خشک موسم میں ہاتھی پانی اور خوراک کی تلاش میں نکلیں گے۔‘‘ اس اتھارٹی کے مطابق بہت خطرناک ہاتھیوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

ہاتھیوں کو زمین اور گھاس درکار ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس ملک میں ہاتھیوں کی تعداد 45 ہزار سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل