یوکرین کے سابق صدر کی ملک سے فرار کی کوشش ناکام
کیف (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین کے سابق صدر پیٹرو پوروشینکو نے سرحد پار کر کے پولینڈ میں داخل ہونے کی کوشش کی، یوکرین کے میڈیا نے ریاستی کسٹم سروس کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا۔ ولادیمیر زیلنسکی کے پیشرو کو اس وقت کیف میں غداری کے الزامات کا سامنا ہے۔ یوکرین نیشنل نیوز (یو این این) اور یوکرینسکایا پراودا نے یوکرین کی سٹیٹ کسٹمز سروس کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پوروشینکو اپنی رینج روور ایس یو وی میں لیووف کے مغرب میں راوا-روسکا کراسنگ پر دکھائی دئیے۔ جہاں سے انہوں نے مبینہ طور پر ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی، تاہم وہاں تعینات سرحدی محافظوں نے انھیں روک لیا، کیونکہ سرحدی محافظوں کو اس بات کا حکم نہیں تھا کہ آیا سابق یوکرینی صدر کو ملک چھوڑنے دیا جائے یا نہیں۔ یوکرین کی سرحدی سروس کی طرف سے اس بات کی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی۔
ٹیلیگرام پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں دکھایا گیا ہے سابق یوکرینی صدر پوراشینکو کسٹم حکام سے بات کر رہے ہیں. یوکرین کی سیاست دان ارینا گیراشینکو نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ یہ ایک سیاسی حکم ہے جو ناگوار لگتا ہے،” یہ بتاتے ہوئے کہ پوروشینکو کو ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا حالانکہ ان کے پاس لیتھوانیا میں نیٹو کی پارلیمانی اسمبلی میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ سے ایک سفری خط تھا۔ پوروشینکو تکنیکی طور پر اب بھی یوکرائنی پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔ دسمبر 2021 میں موجودہ حکومت نے ان پر 2014-15 میں دونباس علیحدگی پسندوں سے کوئلہ خریدنے کی مبینہ اسکیم میں غداری کا الزام لگایا۔ الزامات کا اعلان ہوتے ہی سابق یوکرینی صدر نے ترکی کا سفر کیا، لیکن جنوری میں کیف واپس آنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد ایک عدالت نے حکومت کی اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ انھیں جیل میں ڈال دیا جائے، یا گھر میں نظربند رکھا جائے۔