بھارت میں جسم فروشی کو ایک قانونی پیشہ قرار دے دیا، بھارتی سپریم کورٹ
دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک)
سپریم کورٹ نے ملک میں جسم فروشی کو ایک قانونی پیشہ قرار دے دیا ہے. بھارتی سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ بالغ اور مرضی سے جسم فروشی کرنے والوں کے خلاف مجرمانہ کارروائی ہرگز نہیں ہونی چاہیے۔ عدالت عظمٰی نے پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ سیکس ورکرز کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آئیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں جسم فروشی کو بھی ایک ‘پیشہ‘ تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسم فروشی کرنے والے بھی،”قانون کے تحت وقار اور مساوی تحفظ کے حقدار ہیں۔‘‘
عدالت نے اس سلسلے میں حکام کو کئی ہدایات جاری کی ہیں اور حکم دیا ہے کہ جو بھی بالغ افراد اس پیشے سے وابستہ ہیں ان کے کام میں پولیس کو نہ تو کسی بیجا مداخلت کی اجازت ہونی چاہیے اور نہ ہی ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی مجرمانہ کارروائی ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پولیس فورسز کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ سیکس ورکرز کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آئیں اور ان کے ساتھ کسی بھی طرح کی بد زبانی یا جسمانی بدسلوکی نہ کریں۔
سیکس ورکرز کو بھی مساوی حقوق
عدالت نے کہا کہ ”یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ پیشے کو آپ مانتے ہیں یا نہیں، اس ملک میں ہر فرد کو آئین کی دفعہ 21 کے تحت با وقار زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ سیکس ورکرز بھی قانون کے تحت مساوی تحفظ کے حقدار ہیں۔‘‘ تین ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ کی بینچ نے کہا کہ اس معاملے میں فوجداری قانون کا اطلاق تمام صورتوں میں ‘عمر‘ اور ‘رضامندی‘ کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ ججوں کا کہنا تھا،”جب یہ واضح ہو کہ جنسی کارکن ایک بالغ ہے اور رضامندی سے یہ کام کر رہا ہے، تو پھر پولیس کو اس میں مداخلت کرنے یا اس کے خلاف کسی قسم کی مجرمانہ کارروائی کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔‘‘ عدالت نے کہا کہ اگر کوئی سیکس ورکر جنسی حملے کا شکار ہو جائے تو اسے بھی قانون کے تحت تحفظ فراہم کیا جائے اور فوری طور پر ایسے متاثرین کو طبی امداد سمیت تمام دیگر سہولیات بھی فراہم کی جانی چاہئیں۔