روس نے برطانوی کرائے کے قاتلوں کو سزائے موت سنا دی
ماسکو(صداۓ روس)
جمہوریہ دونیسک پیپلز ریپبلک کے جنرل پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا کہ برطانیہ اور مراکش سے تعلق رکھنے والے تین مشتبہ کرائے کے فوجی، جنہوں نے یوکرین کی فوج میں شمولیت اختیار کی اور بعد میں دونیسک پیپلز ریپبلک (DPR) کی افواج کے ہاتھوں پکڑے گئے، انہیں وہاں سزائے موت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے. عدلیہ کے ترجمان وکٹر گیوریلوف نے انکشاف کیا کہ “غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کے ایک گروپ” جنہوں نے مبینہ طور پر “ڈی پی آر کے خلاف جنگ میں حصہ لیا کی سرگرمیوں کی تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں اور ایک فوجداری مقدمہ تشکیل دیا گیا ہے۔
گیوریلوف نے صحافیوں کو بتایا کہ مقدمہ کے مواد پر مزید غور کے لیے جمہوریہ کی عدالتوں میں سے ایک کو کیس منتقل کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں جنگ کے وقت کو مدنظر رکھتے ہوئے، ان کے جرم کے مطابق مجرموں کو سزائے موت دی جا سکتی ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے واضح کیا کہ تحقیقات کے دوران اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ برٹس شان پنر اور اینڈریو ہل، مراکشی ابراہیم سعدون کے ساتھ، ڈی پی آر کریمنل کوڈ کے تین آرٹیکلز کے تحت جرائم میں ملوث تھے. ڈی پی آر ضابطہ فوجداری کے مطابق بین الاقوامی سطح پر کرائے کا فوجی بننا ایک جرم سمجھا جاتا ہے، اس کو تین سے سات سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اور جبری طور پر اقتدار پر قبضے کی سزا 12 سے 20 سال تک ہو سکتی ہے۔ بگڑتے ہوئے حالات یا جنگ کے وقت سزائے موت کا باعث بن سکتے ہیں۔ روسی فوج کے ترجمان میجر جنرل ایگور کوناشینکوف نے اس سے قبل کہا تھا کہ غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کو کم سے کم “طویل مدت قید” کی سزا مل سکتی ہے۔