چھے ماہ میں 100 گھنٹے روسی صدر سے فون پر بات کی، فرانسیسی صدر
پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک)
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے علاقائی ذرائع ابلاغ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ فرانس اور روس کے صدور کو گزشتہ چھ ماہ کے دوران فون پر بات چیت کرنے میں 100 گھنٹے لگے ہیں۔ میکرون نے کہا “یوکرین کی صورت حال واقعی کانٹے دار ہے، اس لیے میں نے بہت زیادہ وقت اور توانائی صرف کی ہے. انہوں نے مزید کہا یہ شمار کرنا پہلے ہی مشکل ہے کہ دسمبر سے اب تک روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ کتنی بات چیت ہوئی ہے۔ فرانسیسی صدر نے کہا کہ ہم نے کم از کم سو گھنٹے بات کی ہے. میکرون نے مزید کہا کہ انہوں نے ان مذاکرات میں کوئی راز نہیں رکھا اور انہوں نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی درخواست پر روسی صدر سے مسلسل رابطہ رکھا. میکرون نے زور دیا کہ ہمیں روس کی توہین نہیں کرنی، کیونکہ آج کی لڑائی ایک دن ختم ہو جائے گی، تو ہم سفارت کاری کے ذریعے اس بحران سے نکلنے کی راہ ہموار کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر قائل ہوں کہ فرانس کو ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے۔
دوسری جانب یوکرین اور روس کے مابین جاری جنگ میں فتح حاصل کرنے کے حوالے سے مختلف قسم کی چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں تاہم اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یوکرین اور روس جنگ میں کسی بھی فریق کو فتح حاصل نہیں ہوگی۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور یوکرین کے لیے مقرر شدہ کوآرڈینیٹر امین آود نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سو روز گزر گئے مگر ہم نے صرف گھر ٹوٹے، انسانی زندگیاں ضائع ہوتے اور روشن مستقبل کے امکانات معدوم ہوتے دیکھے کیوں کہ اس جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہوگا۔