روسی قید میں موجود برطانوی کرائے کے فوجیوں کا اقبال جرم
ماسکو(صداۓ روس)
یوکرائنی افواج کے لیے لڑنے والے تین غیر ملکیوں نے دونیسک کی ایک عدالت میں متعدد الزامات کا اعتراف کیا۔ برطانوی شہریوں شان پنر اور ایڈن اسلن، اور مراکش کے شہری ابراہیم سعدون کو کئی الزامات کا سامنا ہے – جن میں سے کچھ کو سزائے موت سنائے جانے کا امکان ہے. یاد رہے ان کرائے کے فوجیوں کو دونیسک پیپلز ریپبلک (DPR) فورسز کے ہاتھوں ماریوپول شہر اور اس کے آس پاس پکڑے جانے کے بعد روسی فوج کی قید میں رکھا گیا ہے. ڈی پی آر، جسے فروری میں روس نے تسلیم کیا تھا، یوکرین کے سابق صوبے دونیسک پر خودمختاری کا دعویٰ کرتا ہے۔ کیف اب بھی زمین کو اپنے علاقے کا حصہ سمجھتا ہے۔
زیر حراست کرائے کے فوجیوں اسلن، پنر، اور سعدون کو ڈی پی آر کوڈ کے آرٹیکل 232 کے تحت مجرمانہ درخواستیں جاری کیں گئیں. ان قیدیوں نے دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے کے مقصد سے زیر تربیت آرٹیکل 323 کے الزام کا بھی اعتراف کیا. اس آرٹیکل کے مطابق طاقت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی. تینوں نے کہا کہ وہ مسلح تصادم (آرٹیکل 430) میں کرائے کے فوجی ہونے یا کسی سازش (آرٹیکل 34) میں حصہ لینے کے مجرم نہیں تھے۔ ان کے خلاف سپریم کورٹ آف دی ڈونیٹسک پیپلز ریپبلک (DPR) میں پیر کو کارروائی شروع ہوئی۔ ڈی پی آر نے یوکرین پر اس الگ ہونے والی ریاست کے خلاف فوجی جارحیت کا الزام لگایا ہے، جس نے پہلی بار 2014 میں کیف میں امریکی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد آزادی کا اعلان کیا تھا۔ دونوں برطانویوں نے کہا کہ وہ 2018 سے یوکرین کی طرف سے لڑ رہے ہیں۔