مالی سال 22-2021 کی اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری کردی گئی ، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔
وفاقی وزراء احسن اقبال، خرم دستگیر، وزیرمملکت عائشہ غوث پاشا بھی تقریب میں موجود تھے۔
اس موقع پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب بھی تھوڑی سی گروتھ ہوتی ہے ہم کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں پھنس جاتے ہیں، ملک کا تجارتی خسارہ 45ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، اس سال ہماری درآمدات 76 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ چین سے 2 ارب40 کروڑ ڈالر مل رہے ہیں جس پر شکر گزار ہیں۔
متوسط طبقے کو مراعات دے کر ترقی لائیں گے، ہرانڈسٹری کو گیس دے رہے ہیں، امراءکو مراعات دینے سے درآمدی بل بہت بڑھ جاتاہے، سابق حکومت کورونا کے دوران سودے کرلیتی تو شاید مہنگائی نہ آتی، بجلی کے پلانٹس چلانے کیلئے ہمیں ایندھن لینا پڑ رہاہے، سی پیک کے ساتھ سوتیلے پن کا سلوک کیاگیا۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ شیخ رشید خود کہہ چکے ہیں خان صاحب بارودی سرنگیں بچھا کر گئے، بارودی سرنگیں ریاست پاکستان کیلئے تھیں، پچھلی حکومت کو کورونا کے دنوں میں تیل کے لمبی مدت کے سودے کرنے چاہیے تھے، کورونا وبا کے بعد تیل گیس سستی ہوئی اور پچھلی حکومت نے اس کو مِس کیا، کورونا کے دوران جی 20 ممالک نے چار ارب ڈالر کی سہولت دی۔
انہوں نے کہا کہ گندم بھی آج امپورٹ کرنا پڑرہی ہے، روس سے گندم خریدنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سال 30لاکھ ٹن گندم درآمد کررہے ہیں، روس سے حکومتی سطح پر بات ہو گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سابق حکومت براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سوا ارب ڈالر پر لے آئی، چار سالوں میں 20 ہزار ارب روپے قرضہ لیا گیا ، پی ٹی آئی حکومت میں معاشی شرح نمو منفی میں بھی گئی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 2018 میں ہم 1500 ارب روپے کے قرضوں پر ادائیگی کر رہے تھے، رواں مالی سال 3100 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی کیلئے دیں گے، اگلے مالی سال 3900 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی کیلئے دینے پڑیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ کے بعد آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدے کی طرف جائیں گے، آئی ایم ایف کو ری انگیج کر چکے ہیں۔