روس مغرب سے اقتصادی جنگ جیت چکا ہے، روسی صدر
ماسکو(صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیرپوتن نے کہا ہے کہ روس مغرب سے اقتصادی جنگ جیت چکا ہے. امریکہ میں تیل کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ اور اس کے باعث اندرون ملک پیدا ہونے والی ناراضگی مغرب کے ساتھ اقتصادی جنگ میں روس کی کامیابی پر منتج ہوئی ہے ۔
دونباس کے علاقے کے حکام کی جانب سے باہمی تعاون کے معاہدے کی بنیاد پر روس سے فوجی امداد بھیجنے کی درخواست کے بعد صدر ولادیمیر پوتن نے چوبیس فروری کو قوم سے اپنے ایک ٹی وی خطاب میں دونباس کے علاقے میں خصوصی آپریشن شروع کرنے کی خبردی ۔ ان دنوں ماسکو کو مشرقی یوکرین کے روسی نژاد شہریوں کی حمایت اور دونتسک و لوہانسک کے علاقے کے عوام کی مدد کی بنا پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔
روزنامہ رای الیوم نے اپنے ایک مقالے میں امریکہ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کا تاریخی جائزہ لیا ہے اور اسے روسی صدر ولادیمیر پوتن کی کامیابی نیز دوفریقوں کی کشمکش میں مغرب کے قربانی کا بکرا بننے کا ثبوت قرار دیا ہے۔
اس مقالے میں کہا گیا ہے کہ آج کل امریکہ تیل کی قیمتوں میں بےتحاشہ اضافے اور ہرگیلن پیٹرول کی قیمت پانچ ڈالر سے زیادہ تک پہنچ جانے کے باعث بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کی لپیٹ میں ہے ۔ امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ افراط زر کی شرح آٹھ اعشاریہ چھے فیصد تک بڑھ چکی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ قوی امکان اس بات کا ہے کہ مغرب کے اقتصاد کا پہیہ جلد ہی رک جائے گا اور یہ پورا خطہ بری طرح کساد بازاری کا شکار ہوجائے گا۔ ساتھ ہی یہ امکان بھی پایا جاتا ہے کہ آئندہ دنوں میں ہر بیرل تیل کی قیمت تقریبا ایک سو پچاس ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
امریکہ کی ریپبلکن پارٹی کی قومی کمیٹی کی سربراہ رونا میک ڈینئل نے امریکہ کی عوامی محفلوں میں پائی جانے والی کشیدہ صورت حال کے بارے میں کہا کہ بنیادی چیزوں کی قیمت بھی آرائشی اور لوکس اشیاء کی قیمتوں جیسی ہوگئی ہے اور تیل کی قیمت میں اضافہ میل کا پتھر ثابت ہوگا کہ جس سے تمام امریکی متاثر ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق اگر آئندہ چند ہفتوں اور مہینوں تک تیل کی قیتموں میں اضافہ ہوتا رہا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آئندہ نومبر میں ہونے والے کانگریس کے وسط مدتی انتخابات میں امریکی صدر بائیڈن اور ڈیموکریٹ پارٹی کی شکست تقریبا یقینی ہے۔