ترکی نے فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت کردی
میڈرڈ (انٹرنیشنل)
ترکی فن لینڈ اور سویڈن کی معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کی رکنیت کی حمایت پر رضامند ہو گیا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ اسے دونوں نارڈک ممالک کے ساتھ مذاکرات سے’’وہ مل گیا ہے جو وہ چاہتا تھا‘‘۔ فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینیسٹو نے منگل کے روز کہا ہے کہ ترکی نے یہ فیصلہ صدر رجب طیب ایردوآن کی ان کے اور سویڈش وزیراعظم میگڈالینا اینڈرسن کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا ہے۔نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینزاسٹولٹن برگ نے اس ملاقات کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔ نینیسٹو نے ایک بیان میں کہا کہ اس ملاقات کے نتیجے میں ہمارے وزرائے خارجہ نے سہ فریقی یادداشت پر دست خط کیے ہیں جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ترکی رواں ہفتے میڈرڈ سربراہ اجلاس میں فن لینڈ اور سویڈن کو نیٹو کا رکن بننے کی دعوت کی حمایت کرے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ نیٹو میں ہماری شمولیت کے ٹھوس اقدامات پر تنظیم کے رکن ممالک کی جانب سے اگلے دو روز کے دوران میں اتفاق کیا جائے گا لیکن اب یہ فیصلہ قریب ہے۔ ترکی فن لینڈ اور سویڈن کی معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کی رکنیت کی حمایت پر رضامند ہو گیا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ اسے دونوں نارڈک ممالک کے ساتھ مذاکرات سے’’وہ مل گیا ہے جو وہ چاہتا تھا‘‘۔
فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینیسٹو نے منگل کے روز کہا ہے کہ ترکی نے یہ فیصلہ صدر رجب طیب ایردوآن کی ان کے اور سویڈش وزیراعظم میگڈالینا اینڈرسن کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا ہے۔نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینزاسٹولٹن برگ نے اس ملاقات کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔
نینیسٹو نے ایک بیان میں کہا کہ اس ملاقات کے نتیجے میں ہمارے وزرائے خارجہ نے سہ فریقی یادداشت پر دست خط کیے ہیں جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ترکی رواں ہفتے میڈرڈ سربراہ اجلاس میں فن لینڈ اور سویڈن کو نیٹو کا رکن بننے کی دعوت کی حمایت کرے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ نیٹو میں ہماری شمولیت کے ٹھوس اقدامات پر تنظیم کے رکن ممالک کی جانب سے اگلے دو روز کے دوران میں اتفاق کیا جائے گا لیکن اب یہ فیصلہ قریب ہے۔ ترکی فن لینڈ اور سویڈن کی معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کی رکنیت کی حمایت پر رضامند ہو گیا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ اسے دونوں نارڈک ممالک کے ساتھ مذاکرات سے’’وہ مل گیا ہے جو وہ چاہتا تھا‘‘۔
فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینیسٹو نے منگل کے روز کہا ہے کہ ترکی نے یہ فیصلہ صدر رجب طیب ایردوآن کی ان کے اور سویڈش وزیراعظم میگڈالینا اینڈرسن کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا ہے۔نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینزاسٹولٹن برگ نے اس ملاقات کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔
نینیسٹو نے ایک بیان میں کہا کہ اس ملاقات کے نتیجے میں ہمارے وزرائے خارجہ نے سہ فریقی یادداشت پر دست خط کیے ہیں جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ترکی رواں ہفتے میڈرڈ سربراہ اجلاس میں فن لینڈ اور سویڈن کو نیٹو کا رکن بننے کی دعوت کی حمایت کرے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ نیٹو میں ہماری شمولیت کے ٹھوس اقدامات پر تنظیم کے رکن ممالک کی جانب سے اگلے دو روز کے دوران میں اتفاق کیا جائے گا لیکن اب یہ فیصلہ قریب ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مشترکہ میمورنڈم فن لینڈ، سوئیڈن اور ترکیہ کے ایک دوسرے کی سلامتی کو لاحق خطرات کے خلاف اپنی مکمل حمایت فراہم کرنے کے عزم کو واضح کرتا ہے۔ دوسری جانب نیٹو کے جنرل سیکرٹری اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ میں سہ فریقی یاد داشت پر دستخط کا پر زور خیر مقدم کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارے پاس ایک معاہدہ ہے جو فن لینڈ اور سوئیڈن کے لیے نیٹو میں شامل ہونے کی راہ ہموار کرتا ہے۔
ترکی نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ اسے دونوں ممالک کی نیٹو میں شمولیت پر اعتراضات ہیں۔اس نے ان پر کرد عسکریت پسندوں یعنی کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی حمایت کرنے کا الزام لگایا تھا۔ ترکی اس جماعت کو دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے اوردونوں نارڈک ممالک مبیّنہ طور پراپنے یہاں موجود درجنوں مشتبہ’’دہشت گردوں‘‘کو اس کے حوالے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔خاص طور پر امریکا کے مقیم مذہبی رہ نما فتح اللہ گولن کے پیروکار کو ترکی کے حوالے نہیں کیا گیا، جن پر انقرہ نے 2016 میں حکومت مخالف بغاوت کی کوشش میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔