یوکرینی فوج لیسیچانسک سے پسپا، روس کا پورے دونباس پر کنٹرول
ماسکو (صداۓ روس)
روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے اعلان کیا کہ یوکرائنی افواج کی آخری باقیات کو لوگانسک عوامی جمہوریہ (ایل پی آر) سے نکال دیا گیا ہے۔ روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ صدر ولادیمیر پوتن کو بھی اس خبر کی اطلاع دے دی گئی ہے. شوئیگو نے کہا کہ روسی فوجیوں اور دونباس فورسز نے مکمل طور پر لیسیچانسک پر کنٹرول حاصل کر لیا، جو کہ دونباس کا آخری بڑا شہر ہے اور 2014 سے یوکرین کے کنٹرول میں تھا، جب ایل پی آر نے کیف میں بغاوت کے فوراً بعد اپنی آزادی کا اعلان کیا تھا۔ یوکرین کی افواج بمباری سے متاثرہ شہر لیسیچانسک سے پیچھے ہٹ گئی ہیں، جس کے بعد روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے مشرقی دونباس ریجن پر مکمل کنٹرول حاصل ہوگیا ہے جو کہ اس کی جنگ کا ایک اہم ہدف ہے۔ روس کے مطابق وہ لوہانسک کا علاقہ خود ساختہ روسی حمایت یافتہ لوہانسک عوامی جمہوریہ کو دے گا جس کی آزادی کو اس نے جنگ کے موقع پر تسلیم کیا تھا۔ اب روس کی توجہ قریبی صنعتی شہر دونیسک کے علاقے پر مرکوز ہے، جہاں اب بھی وسیع علاقے پر یوکرین کا قبضہ ہے۔
روس اور یوکرین نے اس ہفتے کے شروع میں لیسیچانسک کے ارد گرد شدید لڑائی کی اطلاع دی تھی، جس میں شہر کی آئل ریفائنری میں سب سے زیادہ شدید لڑائی ہوئی تھی۔ Lisichansk پر روسی کنٹرول کی خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب یوکرین کی فوجیں گزشتہ ہفتے دریائے Seversky Donets کے مخالف جانب واقع قریبی شہر Severodonetsk سے پیچھے ہٹ گئیں۔ Severodonetsk کی لڑائی کئی مہینوں تک جاری رہی۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کھویا ہوا علاقہ دوبارہ حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
یوکرین کی جانب سے اتوار کو کہا گیا تھا کہ اس علاقے سے انخلا ایک حکمت عملی کے تحت کیا گیا ہے جس کا مقصد اپنے فوجیوں کی جانیں بچانا ہے۔