روس یوکرین جنگ سے دنیا خوراک کے بحران سے دوچار، یورپی یونین
برسلز (انٹرنیشنل)
یورپی یونین نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ سے دنیا خوراک کے بحران سے دوچار ہے. یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ نے دنیا کو خوراک کے بحران سے دوچار کردیا ہے۔ انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں جاری جی 20 وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ صرف دو سال کے دوران دنیا میں شدید غذائی کمی کے شکار افراد کی تعداد جو کوویڈ-19 وباء سے پہلے 135 ملین تھی وہ جنوری 2022 میں 276 ملین اور یوکرین اور روسی جنگ کے تقریبا 6 ماہ بعد 323 ملین تک پہنچ چکی ہے۔
جوزپ بوریل نے کہا کہ اس وقت دنیا کا ہر چھٹا شخص اور مجموعی طور پر ایک ارب 20 کروڑ افراد دنیا میں خوراک اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے متاثر ہیں۔ اس کے ساتھ ہی خوراک اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور مالی حالات کی سختی سے بھی ایک ارب 20 کروڑ لوگ متاثر ہیں۔
انہوں نے دعوی کیا کہ روس یوکرین میں ذخیرہ شدہ 20 ملین ٹن اناج کے ذخیرے کو روک کر خوراک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جس سے افریقہ سمیت دنیا میں خوراک کی کمی کے شکار کئی ممالک متاثر ہوں گے۔
انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ دنیا کے بہت سے ممالک روس اور یوکرین کے اناج اور کھاد پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں لیکن خوراک کا یہ بحران یورپی پابندیوں کی وجہ سے نہیں۔