شاہ نواز سیال
اس سال عید الاضحی کے موقع پر انتظامیہ متحرک دکھائی دی جگہ جگہ صفائی کے بہتر انتظامات نظر آئے حالانکہ کے مون سون کا موسم شروع ہے عید سے پہلے بھی ابر باراں برسا چکا تھا انتظامی حوالوں سے پنجاب آگے بڑھ رہا ہے گڈ گورنس کے مسائل میں کافی حد تک بہتری آچکی ہے جو قابل ستائش ہے وہ یہ ہے کہ اب لوگ اعتماد کر رہے ہیں کہ مہنگائی ضرور ہے مگر یہ لوگ حالات ٹیھک کردیں گے اب کوئی محکمہ بے لگام نہیں کوئی انتظامیہ کا افسر من مانی نہیں کر رہا کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ اب کوئی بھی کوتاہی برداشت نہیں ہوگی –
حمزہ شہباز شریف ایک منجھا ہوا انسان پہلے بعد میں سیاست دان ہے مثبت سوچ، مثبت عمل رواداری اس خاندان کا وطیرہ ہے اپنے سے جڑے رہتے ہیں کسی راہ گیر کی طرح ہر ایک سے مخاطب نہیں ہوتے اپنی ذمہ داریوں کی طرف دھان دیتے ہیں حالات پر خوب نظر رکھتے ہیں مخالفین کچھ بھی کہیں میں یقین سے کہتا ہوں بہت جلد مہنگائی کا جن یہ بوتل میں بند کردیں گے عوام کی زندگیوں میں خوشحالی لائیں گے روشنیاں لوٹائیں گے اب زیادہ دیر نہیں اسی مہینے سے سب کچھ بہتر ہونے جارہا ہے عوام میں امید کی ایک آس ہیں یہ لوگ!
حمزہ شہباز شریف ایک دور اندیش انسان ہیں ان میں عوام کی خدمت کا ایک جوش و جذبہ ہے وقت کی نبض کو سمجھتے ہیں حالات کو بھی پرکھتے ہیں ایسا نہیں کہ وہ وزیر اعلی ہاؤس مکںء بیھٹے راحت و آرام کے مزے لے رہے ہیں پنجاب میں باقی صوبوں کی نسبت بہترین اقدامات عوامی بہتری کے اٹھائے جارہے ہیں بجلی سو 100 یونٹ مفت فراہمی یہ خادم اعلی کی بصیرت کامنہ بولتا ثبوت ہے –
بہترین ایڈمنسٹیٹر وہ ہوتا ہے جسے اپنے آپ پر اعتماد ہو وہ مخالفین کو جواب دینے کی بجائے کام پر توجہ دے اسے کام ہی سوجھے باقی مخالفین کا کام ہوتا ہے کہ وہ تنقید برائے تعمیر کرتے رہتے ہیں حمزہ شہباز شریف سے پہلے جو صاحب مسند پر براجمان تھے انہوں نے پنجاب کے مخصوص علاقے پر فوکس کیا اور وہیں داد وصول کرتے رہے میں نے جنوبی پنجاب کے ایشوز پر کچھ تحریریں لکھیں ان کے کانوں تک جوں نہیں رینگی اور نہ کسی ذمہ دار افسر نے تحریر پڑھنے کے بعد نوٹس لیا مجھے 2008کا وہ وقت یاد ہے جب محترم شہباز شریف صاحب طوفانی دورے کیا کرتے تھے ہسپتالوں میں اسی دوسرے انتظامی دفتروں میں ایک بار ایک جگہ بد انتظامی کی شکایت میں نے ذمہ دار ضلعی افسر کو کی پوری میشنری حرکت میں آگئ مسئلہ راتوں رات حل ہوا مجھے حمزہ شہباز شریف سے بھی یہی امید ہے کہ وہ فیلڈ میں نکلیں گے اور حمزہ شہباز شریف فیلڈ میں نظر آتے ہیں اس لیے میں انہیں خادم پنجاب اور فرزند پاکستان جیسے لقب سے مخاطب ہورہا ہوں –
سیاست ہر کسی کے بس کا کھیل نہیں یہاں میں فیض احمد فیض کی غزل کا حوالہ دوں گا –
کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں کب ہات میں تیرا ہات نہیں
صد شکر کہ اپنی راتوں میں اب ہجر کی کوئی رات نہیں
مشکل ہیں اگر حالات وہاں دل بیچ آئیں جاں دے آئیں
دل والو کوچۂ جاناں میں کیا ایسے بھی حالات نہیں
جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جاں کی تو کوئی بات نہیں
میدان وفا دربار نہیں یاں نام و نسب کی پوچھ کہاں
عاشق تو کسی کا نام نہیں کچھ عشق کسی کی ذات نہیں
گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
گر جیت گئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں
سیاست میں عوام کام دیکھتے ہیں گراؤنڈ لیول پر کچھ کرنا ہوتا ہے باتوں سے زیادہ دیر پا آپ کام نہیں چلا سکتے عوام باشعور ہے اب ہر آدمی سوشل میڈیا کی بدولت پوری دنیا سے رابطے میں ہے اسے پتہ ہے دنیا میں اب کس طرح کی صورت حال ہے دنیا میں اب سیاسی سطح پر کیا تبدیلیاں رونما رہی ہیں اب لوگوں کو زیادہ عرصہ آپ بے وقوف نہیں بنا سکتے –
اکیسویں صدی کئ حوالوں سے اہمیت کی حامل ہے اس صدی نے انسان کو شعور عطا کیا ذہنی تبدیلی میں معاون ثابت ہوئی کھوکھلے ذہنوں میں نئ روح کو جنم دیا اب انسان عمل کرے یا نہ کرے اسے سب معلوم ہے اس کے باوجود بھی بعض نابالغ سیاست دان لوگوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں انصاف پسندی کے ذرائع آپ تا دیر لوگوں کے دلوں قیام کر سکتے ہیں ورنہ جذباتی عمر کا دورانیہ قلیل ہوتا ہے حمزہ شہباز شریف صاحب کی حکمت عملی سے نظر آتا ہے انہیں بخوبی علم ہے اس لیے سنجیدہ مزاج کے حامل ہیں اپنی پریس ٹاک میں وہ بڑھکیں نہیں مارتے –
اب حالات بہت بدل گے ہیں مستقبل انہیں لوگوں کا ہے جو راست بازی سے کام لیں گے سب کچھ عوام کے سامنے لائیں گے عوام سے کچھ بھی پوشیدہ نہیں رکھیں گے لوگوں کو ملکی اور غیر ملکی حالات سے باخبر رکھیں گے حمزہ شہباز شریف میں یہ خوبیاں دکھائی دیتی ہیں انہیں حالات کی مکمل طور پر جانج پرکھ ہے مخالفیں ان کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں وہ بے غرض انسان ہیں اس حوالے سے ہمت و حوصلہ ان کی شخصیت کا خاصہ ہے انہیں پنجاب کی غیور پر بھروسہ ہے کہ ہر حالت میں لوگ ہمیشہ کی طرح ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے-