سندھ ہائیکورٹ نے معروف اینکر عامر لیاقت حسین کا پوسٹ مارٹم کرانے سے متعلق دانیہ شاہ کو فریق بنانے کی استدعا منظور کرتے ہوئے فریقین کو تیاری کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس مسز کوثر سلطانہ حسین پر مشتمل بینچ کے روبرو معروف اینکر عامر لیاقت حسین کا پوسٹ مارٹم کرانے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران بیوہ دانیہ شاہ نے پوسٹ مارٹم کرانے کی استدعا کردی۔
اس موقع پر عامر لیاقت کے اہل خانہ کے وکیل ضیا اعوان ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ معائنے کے دوران معلوم ہوا کہ کوئی زخم نہیں ہے جب کہ بیٹا اور بیٹی پوسٹ مارٹم نہیں کروانا چاہتے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ بیٹا اور بیٹی کیوں پوسٹ مارٹم پر اعتراض کررہے ہیں؟ پوسٹ مارٹم کے بغیر کیسے پتا چلے گا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا ہوگا۔ قانون میں کسی کی مرضی نہیں چلتی۔
ضیا اعوان ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ بے نظیر بھٹو شہید کا بھی پوسٹ مارٹم نہیں کرایا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آج تک سب افسوس کررہے ہیں محترمہ کا پوسٹ مارٹم نہ کرانے پر۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس میں کہا کہ کئی کتابیں لکھ دی گئیں پوسٹ مارٹم نہ کرانے پر۔ اگر بے نظیر بھٹو شہید کا پوسٹ مارٹم ہو جاتا تو بہتر نہ ہوتا۔
جسٹس مسز کوثر سلطانہ حسین نے ریمارکس دیے کہ محترمہ کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوا تو پورے ملک کا پوسٹ مارٹم کردیا گیا۔ آپ پوسٹ مارٹم نہ کرنے پر اصرار کس قانون کے تحت کر رہے ہیں۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کون سا قانون ہے، کون سے فقہ میں منع کیا گیا۔ عدالت نے ضیا اعوان سے مکالمے میں کہا کہ ہمارے سامنے قانونی اور اسلامی نکات رکھیں۔ آپ قانونی رہنمائی نہیں کر پارہے۔
ضیا اعوان نے مؤقف اپنایا کہ سوشل میڈیا پر کہا گیا کہ جسم پر تشدد کے نشانات ہیں۔ سرکاری وکیل نے مؤقف دیا کہ عامر لیاقت کی ہلاکت کے حوالے سے کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے سندھ حکومت کی بھی کوئی تیاری نہیں۔ یہاں قانونی نکات پر کوئی بات نہیں کررہا۔ ہم جلدی ہرگز نہیں کررہے، سب کو سنیں گے۔
سرکاری وکیل نے مؤقف دیا کہ 2 مجسٹریٹس ایک ہی آرڈر نہیں کرسکتے۔ دانیہ شاہ کی والدہ نے دوران سماعت روسٹرم پر آکر کہا کہ میں عامر لیاقت حسین کی ساس ہوں۔ عامر لیاقت حسین کی بیوی حق رکھتی ہے کہ وجہ موت پتا چلے۔ میری بیٹی عامر لیاقت کی اہلیہ تھی۔ عامر لیاقت حسین اتنی بڑی شخصیت تھی، وجہ موت پتا چلنا چاہیے۔
عدالت نے دانیہ شاہ کو فریق بنانے کی استدعا منظور کرتے ہوئے فریقین کو تیاری کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سب کو سنیں گے، جلدی میں کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔ عدالت نے سماعت 28 جولائی کے لیے ملتوی کردی۔