بجلی کی قیمت میں 7 روپے 91 پیسے فی یونٹ اضافے کی حکومتی درخواست پر سماعت کے دوران چیئرمین نیپرا نے کہا ہے کہ پیداواری لاگت کئی گنا بڑھ چکی ہے، جس کی قیمت صارف ہی کو ادا کرنا ہوگی۔
بجلی کا بنیادی ٹیرف یکساں کرنے کے لیے مرحلہ وار اضافے کی حکومتی درخواست پر نیپرا میں سماعت ہوئی، جس کی سربراہی چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کی۔ سماعت میں ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن محفوظ بھٹی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نیپرا 4 جون کو بجلی 7.91 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے چکی ہے۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ صارفین پر ایک ساتھ بوجھ نہ ڈالا جائے۔ مرحلہ وار اضافے کے باوجود حکومت بجلی ٹیرف پر 220 ارب روپے کی سبسڈی دے گی جب کہ قیمت میں اضافے سے تقریباً 50 فیصد صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑے گا۔
یکساں ٹیرف کے لیے دی گئی درخواست کے مطابق جولائی سے بجلی 3 روپے 50 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے سے بنیادی ٹیرف 18 روپے 98 پیسے کا ہو جائے گا۔ بعد ازاں ستمبر سے مزید 3 روپے 50 پیسے فی یونٹ اضافے سے بنیادی ٹیرف بڑھ کر 22 روپے 48 پیسے فی یونٹ کا ہو گا اور تیسرے مرحلے میں اکتوبر سے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 91 پیسے فی یونٹ بڑھانے سے بنیادی ٹیرف 23 روپے 39 پیسے فی ہونٹ ہو جائے گا۔نیپرا سماعت کے بعد فیصلہ نوٹیفکیشن کے لیے وفاقی حکومت کو بھجوائے گا۔
دوران سماعت پاور ڈویژن حکام نے بتایا کہ ری بیسنگ کے بعد پروٹیکٹڈ صارفین کابل کم آئے گا ۔حکومت کی جانب سے زرعی شعبے کو 93 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے ۔ جس پر نیپرا حکام نے کہا کہ حکومت ہمیں ہر کٹیگریز کے لیے سبسڈی کے اعداد و شمار فراہم کرے ۔
چیئرمین نیپرا کا سماعت کے دوران کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں فیول پرائسز بڑھ رہی ہیں۔ 3 سال پہلے درآمدی کوئلہ 50 ڈالر فی ٹن تھا آج 400 ڈالر ہے۔ فیول لاگت میں 8 گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ روپے کے مقابلے میں ڈالر بھی ڈبل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداواری لاگت میں 16 گنا اضافہ ہوا ہے، اگر یہ قیمت صارف ادا نہیں کرے گا تو کون کرے گا؟۔
نیپرا چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے مزید کہا کہ صورتحال ہمارے اندازے سے بہت آگے بڑھ چکی ہے۔ نیپرا کا عالمی قیمتیں اور ڈالر کنٹرول کرنے میں کوئی اختیار نہیں۔ ہمارا اندازہ تھا کہ ڈالر 2 سو روپے سے اوپر نہیں جائے گا جب کہ ڈالر اب 222 روپے سے بھی اوپر جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیرف میں اضافے کے باوجود فیول پرائس اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس لگتی رہیں گی۔
بعد ازاں سماعت مکمل ہونے پر نیپرا نے فیصلہ محفوظ کرلیا، جسے ڈیٹا کی تفصیلی جانچ پڑتال کے بعد جاری کیا جائے گا۔