برسلز (پ۔ر)
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے جموں و کشمیرلیبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک سے یکجہتی اور گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ یاسین ملک جو بے بنیاد الزامات کے تحت بھارتی تہاڑ جیل میں قید ہیں، نے اپنے مطالبات کے حق میں جمعہ سے بھوک ہڑتال شروع کی ہوئی ہے۔
یاسین ملک کواس سال ۲۵ مئی کو ایک بھارتی عدالت نے جعلی الزامات کے تحت عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
برسلز سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کہا کہ یاسین ملک جنہیں ان کے بنیادی، قانونی اور آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، اپنے مطالبات کے حق میں جیل میں بھوک ہڑتال پر ہیں جہاں ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔ یاسین ملک پر پہلے غلط الزامات لگائے گئے اور پھر ان پر منصفانہ طور پر مقدمہ نہیں چلایا گیا۔
یاسین ملک نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عدالت میں پیش ہوکر اپنے اوپر غلط الزامات کا جواب دینا چاہتے ہین۔ انہوں نے کراس ایگزامینیشن کا بھی مطالبہ کیا اور کہاکہ جب تک ان کا مطالبہ پورا نہیں ہوتا، بھوک ہڑتال پر رہیں گے۔
علی رضا سید نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ یاسین ملک کے مطالبات کو پورا کرے۔ عالمی برادری خصوصاً یورپی حکام کو یاسین ملک کی غیرمشروط رہائی کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔
انہوں نے انسانی حقوق کے معروف علمبردار خرم پرویز اور احسن انتو سمیت انسانی حقوق کے تمام کشمیری کارکنوں اور کشمیری صحافیوں کی بھی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت نے ان کشمیریوں کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کر رکھا ہے اور جیلوں کے اندر حفظان صحت کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔ ان تمام کشمیری قیدیوں کی جانوں کو خطرہ ہے۔
کشمیر کونسل ای یو پہلے ہی یورپ میں ان کشمیری قیدیوں کی رہائی کے لیے مہم شروع کرچکی ہے۔
علی رضا سید نے مزید کہاکہ یہ کشمیری اس لیے قید ہیں کیونکہ یہ مظلوم کشمیریوں کی مدد کرتے ہیں، حق خودراردیت کے مسئلے کو اجاگر کرتے ہیں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو بے نقاب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے واضح کیا کہ بھارت اوچھے ہتھکنڈے اختیار کرکے اور غیرانسانی اقدامات سے کشمیریوں کی تحریک کو نہیں دبا سکتا۔
انہوں نے مودی حکومت کے ایک اور سیاہ کارنامے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ پانچ اگست کا دن بھی قریب ہے جس دن بھارتی مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے کشمیریوں پر مظالم بڑھا دیئے تھے۔ اس کے علاوہ، پندررہ اگست کا دن بھی قریب ہے جسے بھارت کا یوم آزادی کہا جاتا ہے لیکن کشمیری اسے یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں کیونکہ کشمیری ابھی تک اپنی آزادی سے محروم ہیں۔
علی رضا سید نے کہاکہ بھارت جموں و کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے اور ہم بھارت کا بھیانک چہرہ اور غیراخلاقی کردار دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے رہیں گے۔