قومی اسمبلی نے قومی احتساب آرڈیننس میں مزید ترامیم کا بل منظور کر لیا۔
قومی اسمبلی میں قومی احتساب ترمیم دوم بل 2022 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا جس کے بعد احتساب عدالت کے ججز کی تعیناتی کا اختیار صدر سے وفاقی حکومت کو منتقل کر دیا گیا۔
قومی احتساب ترمیم دوم بل 2022 کے مطابق کرپشن کیس 50 کروڑ سے کم کا ہوا تو نیب تحقیقات نہیں کر سکے گا اور ملزمان کی نگرانی اور گرفتاری میں انٹیلی جنس اداروں کی معاونت حاصل نہیں کی جاسکے گی۔
ترمیمی بل کے مطابق نیب ایمنیسٹی اسکیموں کی تحقیقات نہیں کر سکے گا جبکہ ملزم کو نوٹس کی عدم پیروی پر اشتہاری قرار دینے اور جائیداد کی قرقی کا اختیار نیب سے واپس لے لیا گیا البتہ چیئرمین نیب کو کرپشن کیس کسی بھی مرحلے پر ختم کرنے کا اختیار ہوگا۔
بل کے مطابق گرفتاری کے وقت ملزم کو ٹھوس وجوہات بتانا ہوں گی، جس جگہ کرپشن کا جرم ہوگا ،ٹرائل بھی وہیں ہوگا، سپلیمنٹری ریفرنس صرف نئے حقائق سامنے آنے پر دائر ہو سکے گا اور وہ بھی عدالت کی اجازت سے جبکہ ملزم کو قید کے ساتھ جرمانے کی سزا نہیں سنائی جا سکے گی۔