پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کا کہنا ہے کہ ملک میں نہ ملنے والی ادویات ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ہیں، تھیلیسیمیا،کینسر اور ٹرانسپلانٹ کے مریضوں کے لیے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ادویات آنا بند ہو گئی ہیں جبکہ بیرون ملک خام مال مہنگا ہونے اور ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ادویات کا بحران بڑھتا جا رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ بیرون ملک بننے والی ادویات کی درآمد پر تین فیصد ٹیکس عائد کرنے سے درآمد کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔
ڈاکٹرز اور فارماسسٹس کا کہنا ہے کہ اس وقت پورے ملک میں تقریباً 100 سے زائد ضروری ادویات کی قلت ہے، خاص طور پر پنجاب میں انستھیزیا کی ضروری ادویات میسر نہیں ہیں۔
ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پی پی ایم اے ناپید ادویات بنانے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کرے۔
پرائم منسٹر انسپکشن ٹیم نے بھی ادویات کی قلت کی انکوائری شروع کر دی ہے اور ادویات کی قلت پر بریفنگ کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی، پی پی ایم اے اور دیگر حکام کو طلب کر لیا ہے