بھارتی یوم آزادی پر بھارتی سکھوں نے گھروں پر ترنگا لہرانے کی مودی حکومت کی مہم مسترد کر دی۔
بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر پورے بھارت میں سکھ برادری نے گھروں پر ترنگا پرچم لہرانے کی بھارتی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے خالصتان کے جھنڈے لہرائے ،اپنے مطالبات کے لیے احتجاج کیا ،ریلیاں نکالیں اور نظر بند سکھ رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کیا ،امرتسر میں گولڈن گیٹ سے اکال تخت صاحب تک احتجاجی مارچ کیا گیا ،بھارتی سکھوں نے ترنگا لہرانے سے انکار کرتے ہوئے خالصتان کے جھنڈے لہرائے۔
سکھوں کی ثقافتی اور تعلیمی تنظیم دمدمی ٹکسال کے رہنماؤں اور دیگر سکھ تنظیموں نے مارچ میں شرکت کی جنہوں نے خالصہ کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔شرکاء نے کہا کہ بھارت کے 75ویں یوم آزادی پر سکھ آج بھی غلام ہیں۔
یوتھ سکھ فیڈریشن بھنڈرانوالہ کے رنجیت سنگھ نے کہا کہ بھارت کے ترنگے اور بھارتی آئین سے انہیں کوئی غرض نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ اسیر سکھ اپنی سزا پوری کرنے کے بعد بھی جیلوں میں ہیں جو اپنی بالادستی ثابت کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں اسی وجہ سے وہ یہ مارچ کر رہے ہیں ، سکھوں کی تنظیم شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی نے ’مینارِ فتح‘ پر ترنگوں کی روشنی کرنے سے اعتراض کیا اور اسے’سکھوں کے جذبات سے کھیلنے کا عمل قرار دیا۔’مینارِ فتح‘ سکھ جنرل بابا بندہ سنگھ بہادر کی سرہند پر فتح کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا۔
سیاسی جماعت شرومنی اکالی دل کے سربراہ سمرن جیت سنگھ مان نے ہر گھر ترنگا لہرانے کی بھارتی مہم کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا اور سکھوں سے درخواست کی کہ وہ 15اگست کو گھروں اور دفاتر پر نشان صاحب لہرائیں۔
سمرن جیت سنگھ مان نے ترنگے کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا کہ سکھ ایک آزاد اور ایک مختلف قوم ہے انہوں نے بھارتی افواج کودشمن کی فورسز قرار دیا،ان کی پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں نے اپنے ہاتھوں میں خالصہ کے جھنڈے لیے قصبے میں مارچ کیا جوملک بھر کی مختلف جیلوں میں بند سکھ نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ یہ مارچ ترنگا لہرانے کی بھارتی حکومت کے خلاف اورسکھ قیدیوں کی رہائی کے لیے نکالا گیا ،ایک اور تنظیم کھالڑا مشن آرگنائزیشن اور انسانی حقوق کی انصاف کمیٹی کے کارکنوں نے ترن تارن میں سکھ نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج درج کرایا اورسسٹم میں مساوات قائم کرنے کے لیے کرتار پور ماڈل کے نفاذپر زور دیا۔