ہومپاکستان"پاکستان روس تعلقات میں مضبوطی چاہتا تھا" عمران خان کا روسی نیوز...

“پاکستان روس تعلقات میں مضبوطی چاہتا تھا” عمران خان کا روسی نیوز چینل RT کو انٹرویو

“پاکستان روس تعلقات میں مضبوطی چاہتا تھا” عمران خان کا روسی نیوز چینل RT کو انٹرویو

ماسکو: صداۓ روس
پاکستان کی ایک عدالت نے جمعرات کو پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی عارضی ضمانت منظور کرلی، جنہیں دہشت گردی کے الزامات کا سامنا ہے۔ یہ فیصلہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو یکم ستمبر تک گرفتاری سے بچائے گا، جس کے بعد وہ اپنی ضمانت میں توسیع کی درخواست کریں گے۔ اس فیصلے کے بعد عمران خان روسی نیوز چینل RT پر لائیو نظر آئے جہاں انہوں نے روسی چینل کو انٹرویو دیا. انہوں نے اپنے خلاف الزامات کو خالصتاً سیاسی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور خود کو سیاست سے نااہل قرار دینے کی واضح کوشش قراردیا۔ یاد رہے دہشت گردی کے الزامات کے علاوہ سابق وزیر اعظم پاکستان کو گزشتہ چند ماہ کے دوران متعدد قانونی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں اثاثے چھپانے، منی لانڈرنگ اور غیر ملکی شہریوں سے اپنی سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے غیر قانونی فنڈنگ حاصل کرنے کے الزامات شامل ہیں۔

روسی چینل RT سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے بتایا کہ ملک کی موجودہ حکومت “تمام ساکھ کھو چکی ہے اور اس لیے وہ ہم پر یہ سخت اقدامات مسلط کر کے اپنی ساکھ بچانے اور ناکامیوں کو چھپانے کے لئے ایسا کر رہی ہے. عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت اس وقت میڈیا پر شکنجہ کس رہی ہے اور صحافیوں کو ہراساں کر رہی ہے. سابق وزیراعظم نے خود پر لگے “دہشت گردی” کو بھڑکانے کے الزامات کی سختی سے تردید کی. عمران خان نے کہا کے پولیس کے ذریعہ ان کے ایک قریبی ساتھی (شہباز گل) کو مبینہ اغوا، تشدد اور جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ انہوں نے اس مبینہ واقعے پر قانونی کارروائی کرنے کا عزم کیا ہے . پاکستان کے سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ مخالف قوتیں مجھ پر سیاست سے دور رہنے کے لئے پابندی لگانے کی کوشش کر رہی ہیں کیونکہ میرے خلاف توہین عدالت کا کیس ہے۔

عمران خان نے روسی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نئی پاکستانی حکومت نے ابتدائی طور پر امید ظاہر کی تھی کہ عہدے سے برطرفی کے بعد عمران خان کی مقبولیت میں کمی آئے گی۔ اگرچہ اس طرح کی صورتحال پاکستان میں ایک عام واقعہ ہے – جہاں برطانوی سامراج کے خاتمے کے بعد ملک میں کسی بھی وزیر اعظم نے پوری مدت تک کام نہیں کیا – سابق وزیر اعظم نے بڑے پیمانے پر مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں “لاکھوں لوگوں” کی طرف سے جس طرح کی حمایت ملی جو ان کی حمایت کے لیے سڑکوں پر نکلے اور اس کی مثال نہیں ملتی.

عمران خان نے کہا کہ ایک طرف وہ خوش ہیں کہ ان کے عدالتی کیس نے ان کی پارٹی کو بے مثال عوامی حمایت حاصل کی۔ جبکہ دوسری طرف پاکستان میں یہ برا وقت ہے کیونکہ ہم فاشزم میں اتر رہے ہیں۔ انہوں نے موجودہ حکومت کو “امپورٹڈ” قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہمارے پاس ایک ایسی حکومت ہے جس کوعوام کی کوئی حمایت حاصل نہیں ہے. سابق وزیر اعظم نے ان الزامات کو دہرایا کہ ان کی برطرفی ایک “غیر ملکی سازش” کا نتیجہ تھی۔ عمران خان نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر اور امریکی انڈر سیکرٹری آف سٹیٹ کے درمیان ہونے والی گفتگو کے ٹرانسکرپٹ کے قبضے کا دعویٰ کیا جس میں سینئر امریکی اہلکار نے پاکستانی سفارت کار کو دھمکی دی کہ “جب تک عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا پاکستان کے لیے سنگین نتائج ہوں گے”۔

عمران خان نے روسی دورے کا حوالہ دیتے یہ دورہ بھی میری برطرفی کی ایک بڑی وجہ تھی. پاکستان کے سیاست دان عمران خان نے کہا کہ انہوں نے امریکی سائفر کی نقل پاکستانی پارلیمنٹ اور ملک کی قومی سلامتی کونسل کے سامنے پیش کی تھی کیونکہ یہ بیرونی مداخلت تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی سفارت خانے کا عملہ ان کی سیاسی جماعت کے ارکان سے ملاقات کر رہا تھا، بظاہر انہیں اپنے رہنما کے ساتھ غداری کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

روسی اینکر کی جانب سے پوچھے گئے سوال کہ آپ کو اس وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے کہ آپ روس اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے بہت قریب ہیں، تو آپ کے اب روسی صدر سے کیسے تعلقات ہیں؟ عمران خان نے کہا کہ میں روسی صدر پوتن سے صرف دو بار ملا ہوں ایک دفعہ بشکیک میں ایک عالمی فورم پر اور ایک جب میں روس کے دوے پر گیا، انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں پتا تھا کہ جب ہماری ملاقات ہوئی اس کے بعد روس نے یوکرین میں اپنی فوجی مہم شروع کر دی اور مجھے اس پر بہت حیرانی ہوئی. انہوں نے کہا کہ میری روسی صدر سے گفتگو ہوئی، جسی میں میرا مقصد صرف پاکستان اور روس کے تعلقات کو فروغ دینا تھا، کیونکہ مستقبل میں پاکستان روس سے بہت کچھ حصل کرسکتا تھا. عمران خان نے یاد کرواتے ہوئے کہا کہ ہمیں توانائی، گندم اور تیل و گیس کی ضرورت ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بڑھتی آبادی کو گندم کی بہت ضرورت ہے لہٰذا میرا مقصد تھا کہ پاکستان کے روس سے تعلقات اچھے ہوں جس سے دونوں ممالک کے باہمی مفادات حاصل ہو سکیں.

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل