پاکستان میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 900 ہوگئی، 1300 افراد زخمی اور 3 کروڑ 30 لاکھ متاثر ہیں۔
وزیرِ اعظم آفس کےمطابق شہباز شریف کی اسلام آباد میں مختلف ممالک کے سفراء سے ملکی سیلابی صورتحال پر ہنگامی ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں آسٹریلیاء، چین، جاپان، کویت، جنوبی کوریا، ترکی متحدہ عرب امارات ، امریکہ ، جرمنی، بحرین، یورپی یونین، فرانس، اومان، قطر، برطانیہ اور سعودیہ عرب کے سفراء شریک ہوئے۔
وزارتِ اقتصادی امور اور وزارتِ خزانہ کی طرف سے حکومت کے فوری ریسکیو اور ریلیف اقدامات اور گزشتہ روز ڈونرز کانفرنس کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی. سیلاب زدہ علاقوں اور متاثرین کی وڈیو بھی دکھائی گئی۔
وزیرِ اعظم نے غیر ملکی سفرا کو بتایا کہ پاکستان میں گزشتہ تیس سال کی ریکارڈ بارش ہوئی، 13 جون کے بعد سے اب تک سیلابی ریلوں میں 900 سے زائد لوگ لقمہ اجل بنے، 1300 سے زائد افراد زخمی اور تقریباً آٹھ لاکھ مویشی سیلاب کی نذر ہوئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ گھروں، املاک اور انفراسٹرکچر کو ہونے والے نقصان کا ابتدائی تخمینہ اربوں روپے لگایا گیا ہے، مجموعی طور پر اب تک سیلاب سے متاثرین کی تعداد 3 کروڑ 30 لاکھ ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی میں متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے حالانکہ پاکستان کا کاربن گیسوں کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے. حکومت سیلاب زدگان کے فوری ریسکیو کیلئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
متاثرین کو فوری طور پر فلڈ ریلیف کیش پروگرام کے تحت 25 ہزار فی خاندان فراہم کیا جا رہا ہے. کھانے پینے کی اشیاء اور خیموں کی فراہمی کی حتہ المکان کوششیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس قدرتی آفت میں دنیا بھر کے ممالک کو سیلاب زدہ لوگوں کی مدد کیلئے آگے بڑھنا چاہیے. متاثرین کو خیمے، مچھر دانیاں، کھانے پینے کی اشیاء، ادویات کی فراہمی کیلئے دوست ممالک اور عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست ہے۔
اجلاس کے شرکاء نے حکوت کی سیلاب متاثرین کے ریسکیو اور ریلیف کے اقدامات کی تعریف کی اور مختلف ممالک کے سفراء نے وزیرِ اعظم کو سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کاروائیاں شروع کرنے کے بارے آگاہ کیا۔