روسی مردوں کے بیرون ملک جانے پر پابندی نہیں، روس
ماسکو: اشتیاق ہمدانی
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ روسی حکام فی الحال فوج میں بھرتی ہونے والی عمر کے مردوں پر سفری پابندیاں عائد کرنے یا ان لوگوں کی فہرستیں مرتب کرنے پر غور نہیں کر رہے ہیں جو حالیہ ہنگامی فوجی بھرتیوں کے دوران ملک چھوڑ چکے ہیں۔ پیسکوف سے جب کریمین اسٹیٹ کونسل کے سربراہ ولادیمیر کونسٹنٹینوف کے خیالات پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ کریملن کا اس اقدام پر کوئی موقف نہیں ہے، اور میں نہیں جانتا کہ اس اقدام پر کسی کی طرف سے غور کیا جا رہا ہے. یاد رہے کونسٹنٹینوف نے تجویز پیش کی تھی کہ ایسے روسی مردوں پر پابندی عائد کی جائے جو فوجی خدمات کے اہل ہیں اور بیرون ملک سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ وہ روسی مرد جو روس میں ہنگامی فوجی بھرتیوں کے اعلان کے بعد ملک چھوڑ گئے تھے انہیں ایک خصوصی “فہرست” پر رکھا جانا چاہئے۔
یاد رہے روسی حکومت نے گزشتہ ماہ ہنگامی طور پر فوجی بھرتیوں کا آغاز کیا تھا، جس میں وزارت دفاع نے کہا تھا کہ اس نے پڑوسی ملک یوکرین میں جاری فوجی آپریشن میں مدد کے لیے تقریباً 300,000 افراد کو بھرتی کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ یہ حکمنامہ ان لوگوں کو روسی فوج میں شامل ہونے کو ترجیح دیتا ہے جو پہلے فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور حقیقی جنگی تجربہ رکھتے ہیں۔
روس نے اپنے ضابطہ فوجداری کو بھی سخت کر دیا ہے، جس میں جنگ کے وقت کے جرائم جیسے کہ لوٹ مار، چوری، ہراساں کرنا، دھوکہ دہی کے لیے سخت سزائیں متعارف کرائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ بعض صورتوں میں ہنگامی فوجی بھرتی سے گریز کرنا اس شخص کو دس سال تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج سکتا ہے۔