توانائی کا بحران، یورپ میں ادویات کی قلت کا خدشہ
برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک)
یورپ کی فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے اعلان کیا ہے کہ کورونا کے نتیجے میں ان پر بری طرح دباؤ تھا اور اب توانائی اور ایندھن کی قیمت میں بے تحاشا اضافہ ادویات کی ترسیل کے یورپی نظام کو بری طرح متاثر اور دوائیں بنانے والے اہم مراکز کو یورپ سے نکلنے پر مجبور کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اگر یورپ میں توانائی کا بحران جاری رہا تو صرف وہی کمپنیاں اس براعظم میں رہنا چاہیں گی جنہیں یورپی ممالک کے قومی طبی نظام یا انشورنس مراکز سے رعایت حاصل ہوگی ۔اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آپریشن اور طویل المدت علاج کی دوائیں تیار کرنے والی فارما سیٹیکل کمپنیاں ہی ایسے حالات میں یورپ میں رہنا پسند کریں گی۔
قابل ذکر ہے کہ عام ادویات اور اے پی آئی یعنی دواؤں کا خام مادہ تیار کرنے والی کمپنیوں نے بہت عرصے سے یورپ چھوڑ کر ہندوستان اور چین سمیت مشرق کا رخ کیا ہے جہاں پیداوار کے اخراجات کافی حد تک کم ہیں۔ جینیرک دوائیں تیار کرنے والی تیوا فارما سیٹیکل کمپنی کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فی الحال یوکرین کی جنگ اور اس سے جڑے توانائی اور اقتصادی بحران نے یورپ میں ادویات کی پیداوار کے شعبے میں مصروف کمپنیوں کے لئے سنجیدہ خطرہ پیدا کردیا ہے۔ تیوا کمپنی نے مزید بتایا ہے کہ یہ صورتحال باعث بنے گی کہ آئندہ پانچ سے دس سال کے اندر اینٹی بائیوٹک، جینیرک دواؤں اور کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات سمیت اہم دوائیں بنانے والی کمپنیاں یورپ سے نکل کر دنیا کے دوسرے علاقوں کا رخ کرلیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ توانائی کا بحران ادویات کے شعبے میں یورپ کی خودکفالت کو بھی ختم کردے گا۔