سوئٹزرلینڈ ہمارے لئے غیرجانبدار ملک نہیں رہا، روس
ماسکو (صداۓ روس)
روس کی وزارت خارجہ نے صداۓ روس کو بتایا کہ روس مخالف پابندیوں کے گیارہویں پیکج نے سوئٹزرلینڈ کی ایک غیر جانبدار ملک کے اصول سے الگ ہونے کی واضح حقیقت کی تصدیق کردی۔ روسی وزارت خارجہ کے مطابق سوئس حکام دیگر ممالک کو اس بات پر کسی بھی طرح سے قائل کر سکتے ہیں، کہ وہ روس مخالف نہیں اور غیر جانبدار ہیں لیکن عملی اقدامات واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ سوئٹزرلینڈ روس کے خلاف اجتماعی مغرب کی “پابندیوں کی جنگ” میں پوری طرح ملوث ہے، اور کیف میں مجرمانہ حکومت کی کھل کر حمایت کرتا ہے، اور نیٹو کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون رکھتا ہے.
سفارتی محکمے نے بتایا کہ ماسکو کو اس سے قبل متعدد کثیرالجہتی پروگراموں کے لیے سوئٹزرلینڈ میں روسی سفارت کاروں کے داخلے پر پابندی کا سامنا تھا۔ جاری بیان میں کہا گیا کہ ہمیں دلی طور پر افسوس ہے کہ سوئس حکام نے تصادم کے راستے کا انتخاب کیا ہے.
یاد رہے سوئٹزرلینڈ نے 28 جون کو یورپی یونین کی پیروی کرتے ہوئے 71 افراد اور 33 روسی کمپنیوں کو اپنی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا اور کہا کہ روس کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں کے 11ویں دور میں مکمل طور پر شامل ہونے کا فیصلہ اگست میں کیا جائے گا۔ سوئٹزرلینڈ کی فیڈرل کونسل کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان کے مطابق، 16 اگست کو سوئٹزرلینڈ نے اعلان کیا کہ وہ روس کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں کے 11ویں پیکج میں شامل ہو رہا ہے، خاص طور پر برآمدی پابندی سے مشروط الیکٹرانک پرزوں کی فہرست میں توسیع کر رہا ہے۔
سوئٹزرلینڈ 24 فروری 2022 سے روسی فیڈریشن کے خلاف لگ بھگ تمام یورپی پابندیوں میں شامل ہوگیا ہے۔ برن نے پابندیوں کے حصے کے طور پر 8.1 بلین ڈالر مالیت کے روسی اثاثوں کو بلاک کر دیا۔ سوئس بینک کریڈٹ سوئس (CS) نے سوئٹزرلینڈ میں رجسٹرڈ روسی اثاثوں کا ایک تہائی سے زیادہ بلاک یا منجمد کر دیا –
مغرب نے یوکرین میں جاری آپریشن کی وجہ سے روس پر پابندیوں کا دباؤ بڑھا دیا، جس کی وجہ سے یورپ اور امریکہ میں بجلی، ایندھن اور خوراک کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ روس کے صدر ولادیمیر پوتن پہلے کہہ چکے ہیں کہ روس کو روکنے اور کمزور کرنے کی پالیسی مغرب کی طویل المدتی حکمت عملی ہے اور پابندیوں نے پوری عالمی معیشت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ ان کے مطابق مغرب کا اصل ہدف لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خراب کرنا ہے۔ روسی فیڈریشن نے بارہا کہا ہے کہ روس ان تمام مسائل کو حل کرے گا جو مغرب اس کے لیے پیدا کرتا ہے۔