روس اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ
ماسکو(صداۓ روس)
اسرائیلی ایٹمی توانائی کے کمیشن کے سربراہ کی جانب سے عالمی توانائی ایجنسی کے عمومی اجلاس میں یوکرائن کی ایٹمی تنصیبات کی سیکورٹی بڑھانے میں مدد کے اعلان کے بعد روس نے اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
روس اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے یوکرائن میں جوہری تنصیبات اور ایٹمی پلانٹ کی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے ہولوکاسٹ یاد دلایا ہے۔ حالیہ دنوں میں سفارتی سطح پر دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں اور ماسکو نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیلی حکومت یوکرائن کے ایٹمی پلانٹ کی حفاظت میں مدد فراہم کررہی ہے۔
ماریا زخارووا نے ٹیلگرام پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ یہودی ریاست کی حیثیت سے اسرائیل اس حکومت کی حمایت کررہا ہے جو ہولوکاسٹ میں ملوث ممالک کا احترام کرتی ہے۔ اگر اسرائیلیوں کے اسلاف دیکھیں کہ ان کے بچے ہولوکاسٹ کے حامیوں کی مدد کررہے ہیں تو اپنے بچوں کو کبھی نہیں بخشیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے اسرائیلی ایٹمی توانائی کے کمیشن کے سربراہ نے عالمی توانائی ایجنسی کے عمومی اجلاس میں کہا تھا کہ اسرائیل یوکرائن کی ایٹمی تنصیبات کی سیکورٹی بڑھانے میں مدد کررہا ہے۔ اس کے بعد روس نے اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی اعلی عہدیدار کے اس بات کے بعد روس اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔
یوکرائن جنگ کے آغاز کے بعد سے ہی اسرائیل نے مغربی بلاک کا حصہ ہونے کی حیثیت اس جنگ کی مذمت کرتے ہوئے یوکرائن کی مدد کی ہے۔ روسی نژاد یہودیوں کی کثیر تعداد ہونے کے باوجود اسرائیلی حکومت نے اس جنگ میں یوکرائن کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی وزیرخارجہ اور اسرائیلی وزیردفاع نے دو اسرائیلی کمپنیوں کو الیکٹرونک سسٹم یوکرائن کو برامد کرنے کی اجازت دی ہے تاکہ روسی ڈرون طیاروں کا مقابلہ کیا جائے۔ یہ سسٹم 40 کلومیٹر تک اپنے اہداف کی شناسائی اور مقابلے کی صلاحیت رکھتا ہے۔