ماسکو (صداۓ روس)
اقوام متحدہ میں ایک سینئر روسی سفارت کار نے مغربی ممالک کو فراہم کردہ گولوں اور میزائلوں کے ٹکڑے دکھائے ہیں جن کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ یوکرین دونباس اور دیگر روسی علاقوں میں شہریوں پر حملے کرتا تھا۔
جمعہ کے روز یوکرین کے بارے میں سلامتی کونسل کی ایک باقاعدہ بریفنگ میں بات کرتے ہوئے، اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر، دیمتری پولیانسکی نے آرڈیننس کے ٹکڑوں کو اس بات کا ٹھوس ثبوت قرار دیا کہ کس طرح یوکرین کے شہری بنیادی ڈھانچے پر حملہ کرنے کے لیے مغربی فراہم کردہ ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے جو کچھ دکھایا وہ امریکی ساختہ HIMARS میزائل کا ملبہ تھا جس نے گزشتہ ستمبر میں روس کے خیرسن علاقے میں علاقائی انتظامیہ کی عمارت کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
پولیانسکی نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں ایک بہت بڑا ٹکڑا پیش کیا جس کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ (طوفان شیڈو) طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا حصہ تھا جس میں ایک تحریر ‘میڈ ان فرانس’ درج تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسے یوکرین نے جون میں جزیرہ نما کریمیا کے شمالی حصے کو سرزمین سے ملانے والے پل کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے فراہم کردہ ان میزائل اور گولہ بارود سے یوکرین شہری آبادی کو نشانہ بناتا تھا، جس کا ثبوت ہم نے دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے۔