ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
بھارت کی ایک سخت گیر ہندو تنظیم نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کر کے دعویٰ کیا ہے کہ تاج محل اصل میں راجہ مان سنگھ کا محل تھا بعد میں شاہ جہاں نے، اس کی صرف مرمت کروائی تھی۔ جس کے جواب میں دہلی ہائی کورٹ نے محکمہ آثارِ قدیمہ (اے ایس آئی) سے کہا کہ وہ تاریخی کتابوں سے تاج محل کی تعمیر سے متعلق مبینہ غلط جانکاری ہٹادینے اور عمارت کتنی پرانی ہے اس کا پتہ چلانے کی درخواست کا تصفیہ کرے۔
دہلی ہائی کوٹ کے چیف جسٹس ستیش چندر شرما اور جسٹس جی تشار راؤ پر مشتمل بنچ نے درخواست ِ مفادِ عامہ (پی آئی ایل) کی یکسوئی کردی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ تاج محل شاہجہاں نے تعمیر نہیں کرایا بلکہ اس نے صرف راجہ مان سنگھ کے محل کی تزئین نو کرائی۔
ہائی کورٹ نے نوٹس لیا کہ درخواست گزار سپریم کورٹ میں پہلے ہی ایسی درخواست داخل کرچکا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس کے یہ کہنے پر اسے درخواست واپس لینے کی اجازت دی تھی کہ وہ محکمہ آثار ِ قدیمہ سے رجوع ہوگا۔
سپریم کورٹ نے دسمبر 2022 میں اس کی درخواست کی سماعت سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتیں‘ تاریخ کو دوبارہ کھولنے کے لئے نہیں بنی ہیں۔ جمعہ کے دن درخواست گزار سرجیت سنگھ یادو کے وکیل نے ہائی کورٹ سے کہا کہ اس نے رواں سال جنوری میں آثارِ قدیمہ سے نمائندگی کی تھی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔