ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
مقامی میڈیا کے مطابق جرمن عوام نے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایک ریلی نکالی جس میں جرمن حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ یوکرین کو اسلحے کی فراہمی بند کرے اور فوجی اخراجات کم کرے۔ جرمنی میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس ریلی کی وسیع پیمانے پر حمایت کی۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ” بم کی بجائے تعلیم ، نیٹو اور جنگ برابر ہیں ” جیسے نعرے درج تھے ۔ مظاہرین نے جرمن حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرے اور روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے لئے مذاکرات کو فروغ دے۔
جرمن بنڈس ٹاگ کے رکن سیویم ڈیڈیلن نے کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ میں کوئی بھی فریق پیش رفت نہیں کر سکتا۔سب سے اہم چیز جنگ بندی اور یوکرین کے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے مذاکرات کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یوکرین کو ہتھیاروں اور فوجی مدد کی فراہمی بند کر دینی چاہیے کیونکہ ہتھیاروں کی فراہمی حل نہیں بلکہ یہ عمل تنازع میں اضافے کا باعث بنے گا ۔
اطلاعات کے مطابق روس یوکرین تنازع شروع ہونے کے بعد سے، روس کے خلاف یورپی پابندیوں کے نتیجے میں جرمنی میں سماجی تضادات دیکھنے میں آئے ہیں اور عوام میں اس حوالے سے شدید عدم اطمینان پایا جا تا ہے. اس سے قبل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جرمنی کو اس سال کساد کا شکار ہونے والی واحد ترقی یافتہ معیشت کے طور پر پیش کیا ہے۔