صدر پوتن نے امن قائم کرنے کی ہرممکن کوشش کی، یوکرینی سفارت کار کا اعتراف
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرائنی وفد کے ایک اعلی رکن و سفیر الیگزینڈر چلی کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اپریل ٢٠٢٢ میں ذاتی طور پر یوکرین کے ساتھ امن معاہدے کی کوشش کی۔ چلی نے اس بات کا انکشاف دسمبر کے اوائل میں جنیوا سینٹر فار سیکیورٹی پالیسی (جی سی ایس پی) میں ایک تقریب کے دوران کیا، جہاں انہوں نے یوکرین میں جاری تنازعے کا تجزیہ کیا۔ سابق نائب وزیر خارجہ سوئس حکومت کے تعاون سے چلنے والی فاؤنڈیشن میں ایسوسی ایٹ فیلو ہیں۔ گزشتہ ہفتے یوٹیوب پر اس تقریب کی ایک ویڈیو جاری ہونے کے بعد ان کے ریمارکس نے میڈیا کی توجہ مبذول کرائی۔
چلی نے جاری لڑائی کا تجزیہ کیا، جسے انہوں نے یوکرین کے لیے “سخت مقابلہ” کے طور پر بیان کیا جو کہ امریکہ اور یورپی یونین کا روس کے ساتھ ہے، نیز کیف کا یورپی یونین اور نیٹو میں شامل ہونے کا ارادہ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ روسی جارحیت ناگزیر نہیں ہے کیونکہ فریقین کے پاس اپنے اختلافات کو حل کرنے کے لیے کافی مواقے موجود ہیں۔ یوکرینی سفارت کار نے فروری ٢٠٢٢ میں یوکرین کے خلاف خصوصی فوجی آپریشن شروع کرنے کے پوتن کے فیصلے کو “ایک جرم” اور “غلطی” قرار دیا اور دعوی کیا کہ روسی رہنما کو ان کی انٹیلی جنس نے گمراہ کیا گیا تھا۔